بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
بدعت اوراہل بدعت
نحمداﷲ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ وأصحابہ الذین
ھم نصروا الدین القویم، أما بعد!
رسول امین، سیدنا محمد ا اﷲتعالیٰ کے آخری نبی ہیں ، اور جو شریعت آپ کو عطا ہوئی ہے ، وہ ایک کامل اور مکمل شریعت ہے ، جس میں نہ کسی چیز کے کم کرنے کی اجازت ہے، نہ اس میں کسی حکم کے اضافہ کی گنجائش ہے، اگر کوئی حکم کم کردیاجائے تو اس میں نقص پیدا ہوگا، اور وہ کامل دین نہ ہوگا، اور اگر کسی بات کا اضافہ کردیاجائے ، تو وہ درپردہ اﷲ ورسول کی تکذیب ہے کہ دین کامل نہ تھا ، اس میں فلاں بات کی کمی تھی، لیکن اس کے باوجود اسے اﷲ نے کامل کہا،اور رسول نے اسے تسلیم کرکے اپنی امت کو اس سے بے خبر رکھا ، یہ تکذیب کتنا سنگین جرم ہے، بیان کی حاجت نہیں ہے ، یہ اضافہ شریعت کی اصطلاح میں ’’ بدعت‘‘ کہلاتا ہے، گویا بدعت کا مرتکب اﷲ اور اس کے رسول کی تکذیب کرتا ہے اور ایک ایسی بات کا انتساب اﷲ کی طرف ، اور اس کے رسول کی طرف کرتا ہے جس کا دین اور شریعت کا حکم ہونا اﷲو رسول نے ظاہر نہیں کیا ، اور اضافہ کو دین سمجھنے والا اسے بطور حکم شریعت پیش کرتا ہے۔
بدعت کی یہ معصیت ایک بدترین معصیت ہے ،آدمی شریعت کی نافرمانی کرتا ہے، تو اسے گناہ سمجھتا ہے، لیکن ’’بدعت‘‘ کو آدمی دین وشریعت سمجھتا ہے۔ گناہ پر تنبہ ہوجاتا ہے اور پھر توبہ کی توفیق مل جاتی ہے، مگر جسے گناہ نہیں ، شریعت سمجھتا ہو ، اس کے گناہ ہونے پر تنبہ مشکل سے ہوتا ہے، اسلئے امت کے اجتماعی مزاج نے ’’بدعت‘‘ کو کبھی قبول نہیں کیا ہے، ورنہ دین وشریعت مسخ ہوکر رہ جائے۔