بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ملت کے نوجوانوں سے خطاب
مسلمان نوجوانو! ایک شخص جو نوجوانی اور جوانی کے مرحلوں کو گزار کر بڑھاپے کی حد میں داخل ہوچکا ، کاغذ کے ان صفحات پر تم سے کچھ خطاب کرنا چاہتا ہے ، اس کا بوڑھا دل بے قرار ہے ، کمزور ہڈیاں درد سے بے تاب ہیں ، وقت کی گردش نے تجربات کی بھٹی میں خوب پکایا ہے ، اس کا جی چاہتا ہے کہ تم سے کچھ باتیں ! جن کا تعلق اس کے نفع ،نقصان سے نہیں ، خود تمہارے نفع اور نقصان سے ہے ، اور وہ بات اس کی نہ ہوگی ، اس کی کیا حیثیت کہ وہ ملت کے قیمتی سرمایہ میں تصرف کرے ، وہ باتیں تمہارے اور ساری کائنات کے خالق ومالک کی ہوں گی ، جو ان کے برگزیدہ پیغمبر ، جوہمارے ، تمہارے سب سے بڑے مرکز اطاعت ومحبت ہیں بلکہ مرکز ایمان ہیں ، اور جن کے تعلق سے بڑھ کر ہمارے پاس کوئی سرمایہ نہیں ، ان کے لئے ہر سرمایہ ،ہر عزت ومرتبہ ، ہر دولت وحکومت قربان! خاندان بھی ، خویش واقارب بھی ، بلکہ دل وجان بھی! سب ان کی بارگاہ میں نذر! جن کی صداقت وحقانیت میں نہ کسی دوست نے شبہ کیا اور نہ کسی دشمن نے ! دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی ہے مگر ان کے قول وعمل کی سچائی پر آنچ نہیں آسکتی ، ہرزمانے میں ملت اسلامیہ کو جو سربلندی حاصل ہوئی ہے ، انھیں کی نسبت کی برکت سے ہوئی ہے ، اور جو انحطاط وزوال آیا ، اسی تعلق ونسبت کے ضعف واضمحلال سے آیا ہے ، یہ بات بالکل حق ہے ، اسی طرح حق ہے ، جیسے تمہارا نوجوان ہونا حق ہے ، بلکہ اس سے بڑھ کر!
حق کی باتیں ، دنیا بھر کے انھیں سب سے سچے بزرگ نے دنیا کو سنائی ، تم اﷲ کو بھی مانتے ہو ، ان کے سچے رسول کو بھی مانتے ہو ، دونوں پر پختہ ایمان رکھتے ہو ، تو کیا ایسا نہ ہوگا