بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ایک بری خصلت
اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہود اور منافقین کی ایک بری خصلت کا ذکر فرماکر اس پر عذاب الیم کی وعید سنائی ہے ۔ یہ خصلت چونکہ خاص طور پر یہوداور منافقین میں پائی جاتی تھی ، اس لئے ان کا ذکر خصوصیت سے آیا ہے ، ورنہ در حقیقت یہ خصلت ہی محل وعید ہے ، اور مسلمانوں کوبھی بڑے اہتمام سے اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے ، کیونکہ اﷲ کا یہی حکم ہے ، اور اسی کے مطابق ہر مسلمان کی دعا ہے کہ جس قوم پر اﷲ کا غضب ہوا ہے ، اس راستے سے اﷲ تعالیٰ ہم کو بچائے ہی رکھیں ، تو جو آیت یہود اور منافقین کو ان کی کسی عادت بد پر دھمکی سنارہی ہو ، مسلمان یہ کہہ کر مطمئن نہیں ہوسکتے کہ یہ بات ہم کو نہیں کہی گئی ہے ۔ قرآن جو اہل تقویٰ کے لئے نسخہ ٔ ہدایت ہے اس کی کسی آیت سے مسلمان صرف اس لئے کیوں کر صرف نظر کرسکتا ہے کہ اس میں فلاں قوم کا ذکر ہے ، وہ آیت ملاحظہ ہو ۔ ارشادِ ربانی ہے۔لَاتَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَا اَتَوْا وَیُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلاَ تَحْسَبَنَّھُمْ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الْعَذَابِ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ (سورہ آل عمران ،۱۸۱) جو لوگ ایسے ہیں کہ اپنے کام پر خوش ہوتے ہیں اور جو کام نہیں کیا ہے اس پر چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف ہو ، سو ایسے شخصوں کو ہرگز ہرگز مت خیال کرو کہ وہ عذاب سے بچاؤ میں رہیں گے، اور ان کیلئے دردناک عذاب ہے ۔
اس آیت کی تشریح میں مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ :
’’یہود غلط مسئلے بتاتے ، رشوتیں کھاتے اور پیغمبر ں کی صفات وبشارات جان بوجھ کر چھپاتے پھر خوش ہوتے کہ ہماری چالاکیوں کو کوئی پکڑ نہیں سکتا ، اور امید رکھتے