بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
آدمیوں کا ہجوم معیارِ کامیابی نہیں
دسمبر ۲۰۰۷ء کے اخیر ایام میں سرائمیر ،ضلع اعظم گڈھ میں ایک عالمی اجتماع تبلیغی جماعت کا ہوا۔ اس میں بعض امور دینی مزاج کے خلاف سامنے آئے ، اس کا احتساب کیا گیا۔
الحمدﷲ الذی ھدانا لھٰذا وما کنا لنھتدی لولا أن ھدانااﷲ، لقد جاء ت رسل ربنا بالحق والصلوٰۃ والسلام علی سیّدنا ومولانا محمد رسول اﷲ وعلیٰ آلہ وصحبہ أجمعین، أمابعد! فأعوذ باﷲ من الشیٰطن الرجیم ، بسم اﷲ الرحمن الرحیم:لَقَدْ نَصَرَکُمُ اﷲُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَۃٍ وَّیَوْمَ حُنَیْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئاً وَّضَاقَتْ عَلَیْکُمُ الْاَرْضُ بِمَارَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُدْبِرِیْنَ( التوبۃ: ۲۵)
اﷲ تعالیٰ بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کرچکے ہیں ، اور حنین کے دن بھی ، جبکہ تم اپنی کثرت تعداد پر خوش ہوئے تھے ، لیکن وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی ، اور زمین تم پر اپنی کشادگی کے باوجود تنگ ہوئی۔
یہ بیان کسی آدمی کا نہیں ہے ، حق تعالیٰ ایک واقعہ کے ضمن میں ایک خاص تنبیہ فرمارہے ہیں ، اور کسی عام آدمی کو نہیں ، انبیاء کے بعد اس کائنات کی سب سے برگزیدہ جماعت کو ! جس کی خوبی اور جس کے حسن اخلاص اورمرتبۂ کمال کو خود حق تعالیٰ نے بیان کیا ہے ، اور اس مقدس ترین جماعت کو ایک بات کی تنبیہ فرمارہے ہیں ، اور مہربانی کا انداز یہ ہے کہ اپنے خاص احسان وکرم کے ضمن میں اس تنبیہ کو لارہے ہیں ، وہ تنبیہ آپ نے آیت کریمہ میں اور اس کے ترجمے میں پڑھ لی ، اب واقعہ کی تھوڑی سی تفصیل بھی ملاحظہ کرلیجئے۔