بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
کفر کی ایذا رسانی
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے:لَتُبْلَوُنَّ فِیْ اَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْاالْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا اَذَیً کَثِیْراً وَاِنْ تَصْبَرُوْا وَتَتَّقُوْااللّٰہَ فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ۔( سورہ آل عمران: ۱۸۶)
ترجمہ: ایسا ضرور ہوگاکہ تمہارے مالوں میں اور تمہاری جانوں تمہاری آزمائش ہوگی ، اور یہ بھی ضرور ہوگا کہ تم اگلی کتاب والوں اور مشرکوں کی طرف سے بہت بدگوئی سنوگے، اور اگر تم صبر کرواور پرہیزگاری سے کام لو تو یہ ہمت کی بات ہے۔
اس آیت کی تفسیر میں حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ :
’’ یہ خطاب مسلمانوں سے ہے کہ ؤئندہ بھی جان ومال میں تمہاری آزمائش ہوگی ، اور ہر قسم کی قربانیاں کرنی پڑیں گی، قتل کیا جانا، زخمی ہونا، قید وبند کی تکلیف اٹھانا، بیمار پڑنا ،ا موال کا تلف ہونا، اقارب کا چھوٹنا ، اس طرح کی سختیاں پیش آئیں گی، نیز اہل کتاب اور مشرکین کی زبانوں سے بہت جگر خراش اور دل آزار باتیں سننا پڑیں گی۔ ان سب کا علاج صبر وتقویٰ ہے، اگر صبر واستقلال اور پرہیزگاری سے ان سختیوں کا مقابلہ کروگے ، تو یہ بڑی ہمت اور اولوالعزمی کاکام ہوگا، جس کی تاکید حق تعالیٰ نے فرمائی ہے۔ ( فوائد عثمانی ،ص:۹۶، مطبوعہ شاہ فہد کمپلیکس ، مدینہ منورہ)
کفر نے اسلام کو کبھی برداشت نہیں کیا ہے ، شرک کو کبھی گوارا نہیں ہوا ہے کہ توحید کو فروغ ملے، شیطان نے ابتداء ہی سے آدم اور اولادِآدم کے ساتھ لڑائی چھیڑ رکھی ہے ،