بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
جو غلط ہے اسے غلط ہی کہئے
الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علی سید المرسلین وعلی آلہ وصحبہ اجمعین امابعد
صاحب مشکوٰۃ شریف نے امام ترمذی، امام ابو داؤد، مسند احمد اور ابن ماجہ کے حوالے سے ایک مشہور حدیث نقل کی ہے، اس کے راوی حضرت عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہ ہیں ، وہ فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اﷲ ا نے نماز پڑھائی، اور اس کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوکر آپ نے ایک بلیغ اور مؤثر وعظ فرمایا جس سے آنکھیں ابل پڑیں اور قلوب لرز گئے، ایک شخص نے اس کے بعد عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! یہ وعظ تو ایسا ہے، جیسے رخصت کرنے والا کسی کو رخصت کر رہا ہو، آپ ہمیں کچھ ہدایت فرما دیجئے، آپ نے ارشاد فرمایا:
اوصیکم بتقوی اﷲ والسمع والطاعۃ وان کان عبداً حبشیا فانہ من یعش منکم بعدی فسیری اختلافاکثیراً فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین تمسکوابہاوعضوا علیہا بالنواجذ وایاکم ومحدثات الامور فان کل محدث بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ۔(باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
میں تمھیں اﷲ کے تقوی اور سننے اور ماننے کی تاکید کرتا ہوں ، اگر چہ تمہاراامیر حبشی غلام ہوا کیونکہ جو میرے بعد زندہ رہے گا، وہ بہت سارے اختلافات دیکھے گا، تو تم کو میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت لازم ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو، اور دانتوں سے پکڑ لو، اور نئے نئے ایجاد کردہ امور سے دور رہو کیونکہ یہ نئی چیزیں بدعت ہے اور یہ بدعت گمراہی ہے۔