بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
میڈیا اور پروپیگنڈے کی حقیقت
أعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم بسم اﷲ الرحمن الرحیم
{لَن یَّضُرُّوْکُمْ} ای الیھود یا معشر المسلمین بشئی{ اِلَّا اَذَیً } باللسان من سب و وعید{ وَاِنْ یُّقَاتِلُوْکُمْ یُوَلُّوْکُمُ الْاَدْبَارَ} منھزمین {ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ} علیکم بل لکم النصر علیھم۔( سورہ آل عمران: ۱۱۱،جلالین شریف)
ترجمہ:اے مسلمانوں کی جماعت یہود ( تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے سوائے) زبان سے (تکلیف پہونچانے کے ) کہ کچھ گالی گلوج اور دھمکیاں دے لیں ( اور اگر وہ تم سے لڑائی کرلیں تو پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے ، پھر ان کی ) تمہارے خلاف ( مدد نہیں ہوگی ) بلکہ تمہاری ہی مدد ان کے خلاف ہوگی ۔
مسلمانوں میں تین چیزیں ہوں ، جن کا تذکرہ اس رکوع کی پہلی آیت (۱) میں ہوا ہے یعنی امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور ایمان باﷲ، اگر یہ تینوں باتیں موجود ہوں تو خبر دی گئی ہے کہ یہ یہود ونصاریٰ تم کو کوئی نقصان نہیں پہونچاسکتے ۔ ہاں اتنا ضرور ہوگا کہ ان کی زبان سے تمہیں تکلیف ہوگی، یہ تہمت تراشیاں کریں گے ، برا بھلا کہیں گے، طرح طرح کی دھمکیاں دیں گے ، اس سے تمہیں تکلیف ہوگی، ایک خوف کا ماحول بنارہے گا۔ آج کی زبان میں ’’ دہشت گردی ‘‘ کریں گے۔
چنانچہ یہی بات آج بھی ہے ، یہ قوم جھوٹے پروپیگنڈے پھیلانے میں سب سے طاق ہے، میڈیا اس کے ہاتھ میں ہے، ہمہ وقت کچھ نہ کچھ غلط سلط باتیں مسلمانوں کے خلاف ریڈیو، ٹی وی اور انٹر نیٹ کے ذریعے دنیا میں پھیلتی رہتی ہیں ، ہر روز ایک نئی بات ، یا روزانہ مکر سہ کرر ایک ہی جھوٹی بات اتنی مرتبہ کہی جاتی ہے کہ وہ جھوٹ سچ بن کر رہے،