بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
علماء نے اور دینی مدارس کے ذمہ داروں نے مغرب کی اور انگریزی کالجوں کی نقالی میں بہت سی ایسی چیزیں اختیار کرلی ہیں جو اسلام کے مزاج سے ہم آہنگ نہیں ہیں ، ان پر تنبیہ کی گئی ہے۔
امام بخاری علیہ الرحمہ نے حضرت ابوسعید خدری ص کے حوالے سے رسول اﷲ ا کا ایک ارشاد نقل فرمایا ہے: لتتبعن سنن من کان قبلکم شبراً شبراً وذراعاً بذراعٍ حتیٰ لو دخلوا جحر ضبٍ تبعتموھم،( بخاری شریف :کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
تم لوگ اگلے لوگوں کی پیروی بالشت بالشت اور گزگز بھر کرو گے، حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کی بل میں گھسے ہوں گے تو تم بھی ایسا کروگے ۔
اس پر صحابہ نے عرض کیا کہ کیا یہود ونصاریٰ کی پیروی؟ آپ نے فرمایا کہ اور کس کی ؟
یہ روایت مسلم شریف میں بھی ہے، اور اسے امام حاکم نے بھی نقل کیا ہے، حاکم کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ حتیٰ لوأن أٔحدھم جامع إمرأ تہ بالطریق لفعلتموہ، اور یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی نے برسرراہ اپنی بیوی سے جماع کیا ہوگا ، تو تم بھی ایسا کروگے ۔ حاکم کی روایت میں لتتبعن کے بجائے لترکبن ہے ، یعنی تم اگلے لوگوں کی راہ پر ضرور سوارہوگے۔
اس کی تشریح میں علامہ عبد الرؤوف المناوی فیض القدیر ج:۵،ص: ۲۶۱ میں لکھتے ہیں کہ : بالشت کے برابر اور ہاتھ کے برابر پیروی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس امت کے