بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
اﷲ کے شعائر کااحترام
محدثِ جلیل حضرت اقدس مولانا حبیب الرحمن صاحب الاعظمی نور اﷲ مرقدہٗ اپنی حیاۃ طیبہ کے آخری دور میں ایک مسجد کے سنگ بنیاد کی تنصیب کے سلسلے میں اَتراری ، خیرآباد میں تشریف لائے ۔ سنگ بنیاد کے بعد کسی نے نصیحت کی درخواست کی تو حضرت نے ایک مختصر سی بات ارشاد فرمائی ، جس وقت ارشاد فرمارہے تھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ آپ کے اندرون میں غیر معمولی طاقت بھری ہوئی ہے ۔ آواز خاصی زوردار تھی ، نہایت قوت سے ارشاد فرمایا کہ :
’’پہلے لوگوں میں دین اور دینی شعائر وامور کا بڑا احترام تھا ، مسجد میں اذان ہوتی تھی ، تو جو لوگ نماز نہیں پڑھتے تھے وہ مسجد کے قریب سے گزرتے بھی نہ تھے ۔ باتیں کرنا اور شور کرنا تو درکنار ! نماز کا احترام اتنا تھا ان کے دلوں میں ۔ لیکن اب یہ حال ہوگیا ہے کہ مسجد میں اذان ہورہی ہے اور ، کوئی اور نہیں مسلمان ہی مسجد کے قریب بیٹھا شور وشغب کرتا ہے ۔ نہ احترام ہے ، نہ خوف ہے ، جرأت بہت بڑھ گئی ہے لوگ ڈھیٹ ہوگئے ہیں ۔ یہ چیز مسلمانوں کی دنیا اور آخرت دونوں کیلئے مضر ہے ، دنیا میں تو ایک سے بڑھ کر ایک پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں انفراداً بھی اور اجتماعاً بھی ، اور آخرت کا حال تو اﷲ ہی بہتر جانتا ہے ۔ میں علماء سے کہتا ہوں کہ مسلمانوں سے اس جرأت اور ڈھیٹ پنے کو دور کرنے کی کوشش کریں اور دلوں میں جذبہ ٔ احترام پیدا کرنے کا اہتمام کریں ‘‘
الفاظ تو پورے یاد نہیں رہے مگر مفہوم یہی تھا جو اوپر لکھاگیا ۔ یہ باتیں حضرت نے بڑی دلسوزی سے فرمائی تھیں ۔ اور واقعہ یہ ہے کہ بات بالکل صحیح ہے ، اور اس کی روک تھام