بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
حق تعالیٰ سے مایوس نہ ہوں !
شبلی کالج اعظم گڈھ میں ’’وندے ماترم ‘‘ کے نام پر ہنگامہ ہوگیا ۔ توڑ پھوڑ ، مارپیٹ کا بازار گرم ہوگیا۔ حکام نے کرفیو نافذ کردیا ، اعظم گڈھ اور مضافات میں ایسے واقعات رونماہوتے رہے کہ کسی راہ چلتے مسافر کو مسلمان دیکھ کر لفنگوں نے حملہ کردیا، سامان چھین لیا ۔ ہندوستان آزاد ہونے اور تقسیم کے بعد فرقہ وارانہ فسادات ہندوستانی مسلمانوں کی قسمت بن گئے ہیں ، اور یہ کوئی اتفاقی اور ناگہانی واقعات نہیں ہیں ،بلکہ یہاں اکثریتی طبقہ کی ذہنی تربیت اسی انداز پر کی جارہی ہے ، شرک وکفر سے کسی خیر کی توقع نہیں ہوسکتی۔ اس لئے ادھر سے جو کچھ ہو، نہ باعث حیرت ہے اور نہ کوئی غیر متوقع بات!
اس ملک میں آہستہ آہستہ جن سنگھی اور بی۔ جے۔پی کی ذہنیت عام ہوتی گئی ،اور اب جبکہ مرکز میں بھی اور صوبوں میں بھی اس کی حکومت قائم ہوگئی ہے ، تو ایک خاص رفتار کے ساتھ مرحلہ وار ،اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہونچانے والی چیزیں لائی جارہی ہیں ۔ ’’وندے ماترم‘‘ ایک شرکیہ ترانہ ہے ، جس کا پڑھنا کسی مسلمان کو گوارا نہیں ، ایک سیکولر حکومت میں کسی کے مذہب کو دوسروں پر لادنا صریح ظلم ہے، لیکن حکومت وسیاست شاید اب اسی کانام ہے کہ مذہب واخلاق کی تمام قدریں پامال کردی جائیں ۔ خیر یہ تو حکومت وسیاست کی بات ہے،یہ میری گفتگو کا موضوع نہیں ، مجھے اس وقت جو کچھ عرض کرنا ہے ، اپنے بھائیوں کے متعلق عرض کرنا ہے ، جو اسلام کے نام لیوا ہیں ، اﷲ تعالیٰ کو رب مانتے ہیں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے ، حضرت محمدا کو اپنا ہادی اور پیشوا مانتے ہیں ، اسی کی پاداش میں دوسروں کی نگاہوں میں کانٹا بنے ہوئے ہیں ، ان ہنگاموں اور فسادات اور