بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
اقتصادی بدحالی اور اس کا حل
کچھ دنوں پہلے کی بات ہے ، ایک صنعتی جگہ میں کوئی غیر مسلم سرکاری عہدیدار آیا، وہ لوگوں کے احوال معلوم کررہا تھا ، جن کے درمیان وہ تھا ، وہ سب مسلمان تھے ، ان لوگوں نے اقتصادی بدحالی کی شکایت کی اور بتایا کہ معاشی کاروبار ٹھپ پڑا ہوا ہے، لوگ مالی مشکلات میں بہت زیادہ مبتلا ہیں ، اس پر اس غیر مسلم نے جو کچھ کہا ، اس کا خلاصہ یہ تھا :
’’ آپ لوگوں پر تو اس کاروباری پریشانی کا کوئی اثر نہیں ، سنیما کی کھڑکیوں پر آپ لوگوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے ، کہیں مشاعرہ ہوتا ہے تو لاکھوں لاکھ کی رقمیں آپ لوگوں کے جیب سے نکلتی ہیں ، ناچ گانا ہوتو آپ لوگ دور دور سے پہونچ جاتے ہیں ، غرض فضول خرچی بلکہ گناہ کے کاموں میں آپ لوگ بہت آگے رہتے ہیں ، پھر مالی مشکلات کی کیا شکایت ہے، ہم تو جب جانتے کہ آپ لوگ کاروباری اعتبار سے پریشان ہیں ، جب آپ ان جگہوں میں نظر نہ آتے ، روپئے احتیاط سے خرچ کرتے ، لیکن کیا ایسا ہوتا ہے؟ ہم تو نہیں دیکھتے۔
یہ اس غیر مسلم کا مسلمانوں کے منہ پر غیرت کو للکارنے والا ایک زوردار طمانچہ ہے، لیکن کیا ہماری قوم کو حیا آئی ؟ کیا انھیں غیرت آئی ، انھوں نے اپنی زندگی کے پروگرام میں کوئی تبدیلی پیدا کی ؟
بے شک لوگ کاروباری اعتبار سے پریشان ہیں ، معاشی مسائل ایسے غیر یقینی احوال کے شکار ہیں کہ ہرشخص کو خواہ وہ بڑا تاجر ہو یا معمولی صنعت کار، مستقبل اندھیرا ہی نظر آتا ہے۔ ہر شخص کی زبان شکایت کے کلمات سے آلودہ ہے، کوئی حکومت کو برا بھلا کہہ رہا ہے کہ اس کی غلط پالیسیوں نے کاروبار کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے، بلا شبہہ یہ بھی