بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
یہود کی گستاخیاں اور شعائر اﷲ کاحترام
حق تعالیٰ شانہ نے قرآن کریم کی پہلی سورہ میں ،جوکہ جامع ترین سورہ ہے ، یعنی سورۂ فاتحہ میں ایک دعا اپنے بندوں کو تلقین فرمائی ہے اور نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کی قرأت متعین کرکے حکم دے دیا ہے ، کہ اس دعا کو بار بار ، دن اور رات میں کئی بار دربارِ الٰہی میں پیش کیا کرو۔ اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک بندوں کے لئے یہ دعا کتنی اہم اور بیش قیمت ہے ۔ گویا زندگی اورموت کی عمدگی کا مدار اسی ایک بات پرہے ، یہ بات حاصل ہے تو زندگی ، زندگی ہے ، اور موت بھی زندگی ہے ، اور اگر نہیں ہے تو زندگی موت سے بدتر ہے ۔ وہ دعا یہ ہے: إھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ o صِرَاطَ الَّذِیْنَ أنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّالِّیْن ( ہم کو صراط مستقیم کی ہدایت دیجئے ، ان لوگوں کے راستے کی ، جن پر آپ نے انعام فرمایا ، ان لوگوں کی راہ نہیں جن پرغضب کیا گیا ، اور نہ ان لوگوں کی راہ جو بھٹک گئے )
’’ صراطِ مستقیم ‘‘ انبیاء وصدیقین ، شہداء اور صالحین کا راستہ ہے ، اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے :فَاُوْلٰئِکَ مَعَ اَلَّذِیْنَ أنْعَمَ اﷲُ عَلَیْھِمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَائِ وَالصَّالِحِیْنَ ( سورہ نساء : ۶۹ ) جو لوگ اﷲ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں ، وہ ان لوگوں کی معیت میں ہوں گے ،جن پر اﷲ نے انعام فرمایا ، یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہداء، صالحین ،یہ لوگ بہترین رفیق ہیں ۔
اور احادیث کریمہ میں صراحت ہے کہ مغضوب علیہم (جن پر غضب نازل ہوا) یہود ہیں ، اور گمراہوں کا ٹولہ نصاریٰ کا ہے۔ قرآن کریم میں متعدد جگہوں پر یہود کے