کتاب اﷲ کی بنیادی باتیں محکمات ہی ہیں ، لیکن جو لوگ محکمات سے آنکھیں بند کرکے متشابہات کے چکر میں پڑجاتے ہیں اور اپنی خواہش کے مطابق معانی نکال کر لوگوں کو مغالطہ میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ایسے لوگ قرآن کی خبر کے مطابق گمراہ ہیں ۔
رسول اﷲ انے ارشاد فرمایا ہے کہ مجھے اپنی امت پر تین باتوں کا خوف ہے ، اوّل یہ کہ مال بہت مل جائے جس کی وجہ سے باہمی حسد میں مبتلا ہوجائیں اور کشت وخون کرنے لگ جائیں ۔ دوسری یہ کہ کتاب اﷲ سامنے کھل جائے (یعنی ترجمہ کے ذریعہ ہر عامی اور جاہل بھی اس کے سمجھنے کا مدعی ہوجائے ) اور اس میں جو باتیں سمجھنے کی نہیں ہیں یعنی متشابہات اُن کے معنی سمجھنے کی کوشش کریں ، حالانکہ ان کا مطلب اﷲ ہی جانتا ہے ۔ تیسرے یہ کہ ان کا علم بڑھ جائے گا تو اسے ضائع کردیں ، اور علم بڑھانے کی جستجو چھوڑدیں ۔ (معارف القرآن بحوالہ ابن کثیر )
آج ہمارے دور میں کتنی جماعتیں اور افراد ایسے ہیں کہ اسلام کی بنیادی تعلیمات اور اصولی باتوں سے غافل ہیں ، دین کے ظاہری اور باطنی کتنے احکام کو پامال کررہے ہیں ، لیکن جن باتوں کو شریعت نے مجمل اور متشابہ رکھا ہے ان کے خود ساختہ معانی کی بنیاد پر تکفیر وتضلیل تک کرتے رہتے ہیں ، قادیانی کی گمراہی بیشتر متشابہات کی خود ساختہ تاویل پر ہے۔
انکارِ حدیث : بعض لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو صرف قرآن کے ماننے کے مدعی ہیں اور احادیث کا انکار کرتے ہیں ، ان کا خیال ہے کہ احادیث سب گھڑی ہوئی ہیں ، یہ بھی گمراہی کی ایک علامت ہے ۔ رسول اﷲ ا نے ارشاد فرمایا ہے کہ مجھے قرآن عطا ہوا ہے ،اور اسی کے بقدر اور بھی علم مرحمت کیا گیا ہے ، ایسا نہ ہو کہ کوئی آسودہ شکم آدمی مسہری پر لیٹا ہو ایہ کہے کہ صرف قرآن کو پکڑو، جو اس میں حلال دیکھو اسے حلال سمجھو،اور جس کو اس میں حرام پاؤ بس اسی کو حرام سمجھو ۔ سن لو کہ جس چیز کو اﷲ کے رسول نے حرام کیا وہ بھی ایسا ہی ہے جیسے اﷲ نے حرام قراردیا۔ ( ابوداؤد)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گمراہی کاایک دروازہ انکار حدیث بھی ہے ، اور