بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
احتجاج ومظاہرہ کی سیاست
چندنوجوانوں نے نہایت شدید جذباتی نعروں کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بھیڑ اکٹھا کرلی تھی ، اور اسے تحریک بناکر ’’ علماء کونسل‘‘ کا نام دیا، اور اسے پارلمنٹری سیاست میں اتارکر الیکشن میں حصہ لیا ۔ اس سے مسلمانوں کو شدید نقصان پہونچا، اس کا احتساب کیا گیا۔یہ اور یہ اس کے بعد والا اداریہ اسی پس منظر میں لکھے گئے۔
علمائے دین فرماتے ہیں اور سچ فرماتے ہیں ،کہ مذہب اسلام یعنی قرآن سنت کی تعلیمات ، انسانی زندگی کے تمام اطراف وجوانب کا احاطہ کئے ہوئے ہیں ، قدیم وجدید کوئی صورت حال ایسی نہیں ہے ، جس میں شریعت اسلامی کی کوئی رہنمائی موجود نہ ہو ، قرآن وسنت میں اس کے متعلق کوئی ہدایت نہ ہو ، رسول اکرم ا کے اسوۂ حسنہ میں اس کی صراحت یا اشارہ نہ ہو ، یہ بات بالکل سچ ہے ، سو فیصد درست ہے ، جب بھی کوئی صورت حال پیدا ہوگی ، خواہ وہ کتنی ہی نئی ہو ، تلاش کرنے والوں کو قرآن وسنت کی روشنی میں اس کی حیثیت ونوعیت مل جائے گی ، نہ صرف اس کی نوعیت اور اس کا حکم ، بلکہ یہ ہدایت بھی ملے گی کہ اس صورت میں اسلام کس عمل اور کس طریقۂ کار کو چاہتا ہے ؟
علمی اور نظریاتی اعتبار سے یہ بات جتنی مسلم اور بالاجماع ہے، جب عمل کا موقع آتا ہے، تو اتنا ہی اس نظریہ سے اعراض ہوتا ہے ، بلکہ یوں لگتا ہے جیسے عملاً اس نظریہ کی تکذیب ہورہی ہو۔
انسانی زندگی کا ایک شعبہ عبادات کا ہے ، اس حصۂ زندگی میں تو سنت وشریعت کا