بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
فتنوں کی ہمہ گیری اور اس سے بچنے کی تدبیر
مشہور محدث امام ابولحسین مسلم بن الحجاج قشیری نے اپنی کتاب الجامع الصحیح میں جو مسلم شریف کے نام سے معروف ہے، اور صحاح ستہ (حدیث کی چھ صحیح کتابوں ) میں ایک ہے، اور بخاری شریف کے بعد اسی کا درجہ کا ہے، ایک مفصل حدیث نقل کی ہے، جو ہمارے موجودہ حالات میں بہت ہی قابل غور ہے، اور اس کے تقاضوں کو پیش نظر رکھنا، اور انھیں عمل میں لانے کا اہتمام کرنا بہت ہی ضروری ہے، اس حدیث کے راوی حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ ہیں ، جن کو رسول اﷲ ا بہت ہی خاص خاص باتیں بتایا کرتے تھے، اور اسی لیے وہ آپ کے ’’صاحب سر‘‘ (رازوں سے باخبر) کہے جاتے تھے، سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ ان کے قول و عمل کا بہت لحاظ رکھتے تھے، یہی حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عمرؓ کی خدمت میں حاضر تھے، آپ نے حاضرین سے دریافت فرمایا کہ تم میں سے کسی نے رسول اﷲ اسے فتنوں کا تذکرہ سنا ہے، کچھ لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے سنا ہے، آپ نے فرمایا کہ شاید تم وہ فتنہ سمجھ رہے ہو، جو آدمی کو اس کے اہل و عیال اور پڑوس کے سلسلے میں پیش آتا ہے، انھوں نے کہا جی! ہم یہی سمجھ رہے ہیں ، آپ نے فرمایا کہ اس سلسلے کی لغزشوں اور خطاؤں کا کفارہ تو نماز، روزہ اور صدقہ سے ہوجاتا ہے، لیکن کسی نے آپ سے اس فتنہ کا تذکرہ سنا ہے؟ جو سمندر کی طرح موجیں مارتا ہوا چلے گا۔ اس پر سب لوگ خاموش رہے، میں نے عرض کیا کہ میں نے سنا ہے، فرمایا: ہاں تم نے سنا ہوگا، اﷲ تمھارے باپ کو مبارک کرے! حضرت حذیفہؓ نے فرمایا کہ رسول اﷲ ا کا ارشاد ہے کہ فتنے قلوب پر لگاتار اس طرح آئیں گے جیسے چٹائی ایک ایک تنکے سے بنی جاتی ہے، تو جس قلب میں یہ فتنے جذب ہوگئے، اس