بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
مجلہ المأ ثر کا پہــلا اداریـہ
الحمدﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ سیدالمرسلین وعلیٰ آلہٖ واصحابہٖ اجمعین۔
اب سے تقریباً ایک صدی قبل غیر منقسم ہندوستان کے ایک چھوٹے سے صنعتی قصبہ مئو کے اُفُق پر علم وفضل کا ایک ہلال نمودار ہوا ، جو باوجود بے سروسانی اور قصبہ کی علمی تنگ دامانی کے چرخِ کمال پر بڑھتا رہا، چڑھتا رہا ،یہاں تک کہ تھوڑی ہی مدت میں وہ آسمانِ علم کا بدرِ کامل بن کر چمکنے لگا ۔ کچھ لوگوں نے اسے پہچانا اور بہت سے لوگ اس کے رتبہ سے واقف نہ ہوسکے ، لیکن اس کی عظمت سب کے قلوب پر چھائی رہی ، سب کو اس کی دستگاہِ علم کی بلندی کا اعتراف رہا ۔ اس نے اپنی زندگی کا تقریباً تمامتر حصہ مئو میں گذارا ، مگر اس کی شہرت کا آوازہ عرب وعجم میں گونجا ، وہ خود نہایت خاموش تھا ، مگر اس کا چرچا شہر در شہر تھا ، اس نے خود کو ہمیشہ چھپااور دبا کر رکھا، مگر خدا نے اسے ظاہر کیا اور ابھارا ۔ اُسے متعدد علوم میں مہارتِ تامّہ حاصل تھی ، مگر خصوصیت سے علم حدیث اور اس کی ذیلی شاخ فن اسماء الرجال میں اسے جو حذاقت ومہارت حاصل تھی اس کی دورِ حاضر میں نظیر نہ تھی ، وہ حدیث رسول کا سچا اور مخلص خادم تھا ، اسے رسول کی ذات سے عشق تھا ، والہانہ لگاؤ تھا ، اس لئے حدیثِ رسول اس کے لئے سرمایۂ زندگی اور آبِ حیات تھی ، اس کے دن حدیثی ذخائر کی جستجو میں صرف ہوتے ، اور اس کی راتیں ان کے مطالعہ وتحقیق میں بسر ہوتیں ۔ اس کا حافظہ زبردست تھا ، اس نے آبِ