بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
امر باالمعروف و نہی عن المنکرکا سلیقہ
امر باالمعروف ( اچھی بات کی تلقین)اور نہی عن المنکر ( بری بات سے ممانعت) ایک شرعی فریضہ ہے ، اور ایسا فریضہ ہے کہ اسی سے دین ودیانت کی زندگی ہے ، اگر اسے ترک کردیا جائے تو شیطان پوری انسانیت پر ہلّہ بول دے گا،اور سب کو گمراہی کی دلدل میں پھنسا دے گا۔اس کی ضرورت ہر زمانے میں رہی ہے، لیکن موجودہ دور میں جبکہ دنیا کو قبلۂ مقصود بنالیا گیا ہے ، دنیا ہی کے نفع ونقصان کو سب کچھ سمجھا جاتا ہے اور اسی محور پر انسان کی زندگی گردش کررہی ہے ، اس کے نتیجہ میں آخرت فراموش ہوگئی ہے، دینی احکام کی عظمت دل سے نکل گئی ہے ، کافر تو کافر ہے ، اپنے دل میں ایمان رکھنے والا بھی بڑی حد تک گناہوں پر بے باک اور جری ہوگیا ہے ، اسی حالت میں اس کی جتنی ضرورت واہمیت ہے واضح ہے۔ قدم قدم پر متنبہ کرنے اور ٹوکنے کی ضرورت ہے ، برائیوں کو اگر سلیقہ سے ٹوکا جائے تو وہ سمٹتی ہے اور اگر اسے ٹوکنا چھوڑدیا جائے تو پھیلتی چلی جاتی ہے ، ہر شخص اپنے دائرۂ اثر میں اس کا ذمہ دار ہے کہ بھلائیوں کو پھیلانے کی کوشش کرے اور برائیوں پر ٹوکے ، مگر اس کے لئے خاص طریقہ ہے ، خاص سلیقہ ہے ،اور خاص شرطیں ہیں ۔ شرطیں تو یہ ہیں کہ آدمی کو اچھے برے کا علم ہو، علم کے بغیر اس میدان میں قدم رکھناخود ایک برائی ہے جس سے منع کرنا واجب ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ معروف اور منکر کا علم حاصل کرے ، پھر جس درجہ کا معروف یا منکر ہو اسی درجہ کے مطابق اس کا حکم کرے یا اس سے منع کرے ، نیز جس شخص کو وہ ٹوک رہا ہے اس کے درجے اور مرتبے کا علم بھی اور اس کا لحاظ بھی ضروری ہے ، باپ کو فہمائش کرنے کاانداز اور ہوگا اور بیٹے کو ٹوکنے کاانداز اور ہوگا،اسی طرح ہر شخص اور ہر ماحول میں