گی جس طرح کھانے والی جماعت کے آدمی کھانے کی لگن کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔ کسی نے عرض کیا کیا اس دن ہماری تعداد کی قلت کی وجہ سے ایسا ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا: (نہیں ) بلکہ تم اس وقت بڑی تعداد میں ہوگے، لیکن سیلاب کے کوڑے کرکٹ کی طرح ہوگے اور اﷲ تعالیٰ تمھارے دشمنوں کے دلوں سے تمھاری ہیبت نکال دیں گے، اور تمھارے دلوں میں ’’وہن‘‘ ڈال دیں گے، دریافت کیا گیا حضرت! وہن کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا:
دنیا کی محبت اور موت کی کراہت
آج یہی دنیا کی محبت اور موت سے ناگواری کی دیمک قلوب کو چاٹ گئی، کیا حکمرانوں کا طبقہ، کیا اصحاب ثروت کا طبقہ، کیا عوام کی بھیڑ اور کیا خواص کا مجمع! ہر ایک کا ایک ہی حال ہے، الاّ ما شاء اﷲ
حکمراں طبقہ چپ ہے، یا طاغوت کی ہاں میں ہاں ملا رہا ہے، اصحاب ثروت اپنے مال و اسباب کی فکر اور اس کے اہتمام میں غلطاں و پیچاں ہیں ۔ انھیں جہاں مال کا نقصان محسوس ہوتا ہے متحیر اور حیرت زدہ ہوکر کھڑے رہ جاتے ہیں ، عوام ضرور شور مچاتے ہیں ، مگر ان کا شور وغل صرف زبان کی حد تک رہتا ہے، ان سے اتنا بھی نہیں ہوتا ہے کہ اپنے آپ کو ان طریقوں سے الگ کرلیتے جن پر غیروں کی چھاپ لگی ہوئی ہے، اور وہ طریقہ اختیار کرتے ، جو اﷲ ورسول کا عطا فرمودہ ہے، کافروں کے خلاف شور وغوغاضرور ہے، مگر ان کو برتا جائے اور دیکھا جائے تو ، پورے پورے کافرانہ طور وطریق پر ملتے ہیں ، کیا صورت میں ۔ کیا سیرت میں ،کیا اخلاق و کردار میں ،کیا مال و دولت کی محبت میں ،کیا منصب وحکومت کی لالچ میں ، کسی رخ سے اسلامی طور وطریق کا پتہ نہیں چلتا۔
رسول اﷲ ا کی پیشن گوئی ، جو اوپر نقل کی گئی ہے، وہ صرف پیشن گوئی نہیں ہے، بلکہ مسلمانوں کیلئے ایک انتباہ ہے ، ایک درس عمل ہے، ایک ہدایت ہے،جس کا حاصل یہ ہے کہ ہر وہ سبب جس سے دنیا کی محبت پیدا ہوتی ہے، اور ہر وہ بات جس کے نتیجے میں موت