بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
درسِ قرآن کی ضرورت اور فوائد
صوبۂ بہار کے شہر دربھنگہ سے اس خاکسار کا تعلق زمانۂ طالب علمی ہی سے ہے ، میرے محترم ومکرم دوست حضرت قاری شبیر احمد صاحب مدظلہٗ اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں ، پھر میرے مخدوم بزرگ حضرت ماسٹر محمد قاسم صاحب مدظلہٗ کا مرکز بھی اسی ضلع میں ہے ۔ میرے بہت ہی عزیز ومحبوب طالب علم جناب مولانا قاضی حبیب اﷲ صاحب سلمہ ٗ جنھوں نے میرے تدریس کے ابتدائی زمانہ میں مجھ سے تعلیم حاصل کی ہے ۔ اور اب صوبۂ بہار کے ممتاز علماء میں شمار کئے جاتے ہیں ، ان کا تعلق بھی اسی ضلع سے نکلے ہوئے ضلع مدھوبنی سے ہے ، ان تینوں حضرات کی وجہ سے دربھنگہ اور مدھوبنی میرا آناجا نا بکثرت ہوتا رہتا ہے ، حضرت ماسٹر صاحب مدظلہٗ اور قاری شبیر احمد صاحب مدظلہٗ کے واسطے سے شہر دربھنگہ کے ایک اور بزرگ حضرت حافظ احسن اﷲ صاحب (ریٹائرڈ اے ۔ ڈی ۔ ایم) سے تعارف وتعلق ہوا ۔ ان کے صاحبزادے جناب نور اﷲ صاحب (ایل ۔ایل ۔ ایم) سے دوستی ہوئی ، ان باپ بیٹوں نے اس خاکسار کو اپنی محبت میں اس طرح گرفتار کیا ،کہ ان کی ہر فرمائش بلکہ ہر اشارہ میرے لئے حکم بن گیا ، حافظ احسن اﷲ صاحب کو حفظ قرآن کا بہت ذوق ہے ، انھوں نے اپنے بیٹوں ،پوتوں اور پوتیوں کو اہتمام سے قرآن کریم حفظ کرایا ، ان کے اشارے پر نوراﷲ بھائی نے تعلیم قرآن کا ایک مرکز قائم کیا ۔ اور اس میں حفظ وناظرہ کی تعلیم کا بہت معقول نظم کیا ۔ ۱۹؍ شوال (۲۴ھ)مطابق ۱۴؍ دسمبر (۲۰۰۳ء) کو انھوں نے ایک جلسۂ دستار بندی منعقد کرنے کا ارادہ کیا ۔ تاکہ حفظ قرآن سے فارغ شدہ طلبہ کو دستار دی جائے ۔ اس کے لئے انھوں نے اس احقر کو دعوت دی ، اور اتنے ہی پر انھوں نے اکتفا