سر مو انحراف نہ کرو، یہی ہدایت ہے۔
متشابہات میں انہماک:
قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ نے دو طرح کے مضامین بیان فرمائے ہیں ، بعض مضامین وہ ہیں جن کا واضح اور روشن مطلب بیان کردیا گیا ہے ، ان کے مفہوم میں کوئی ابہام نہیں ہے مثلاً ایمان ، نماز ، روزہ وغیرہ اور جنت ودوزخ ،حشر ونشر وغیرہ ، انھیں محکم کہتے ہیں ، اور بعض مضامین ایسے ہیں جن پر ایمان لانا تو ضروری ہے مگر ان کے مطالب کی تفصیل نہیں بیان کی گئی ہے ، مثلاً تقدیر وغیرہ ، انھیں متشابہ کہتے ہیں ، حکم یہ دیاگیا ہے کہ متشابہات پرایمان لاؤ ، اور ان کی حقیقت واقعی کا علم خدا کے سپرد کردو ، ان کی چھان بین اور کھود کرید میں نہ پڑو ، جب ان کی تفصیلات اﷲ نے اور رسول نے نہیں ارشاد فرمائی تو ان کے علم کا دروازہ بند ہوچکا ہے ، البتہ محکمات کا خاص دھیان رکھو ، ڈرنے کی چیزوں سے ڈرو، امید کی چیزوں سے امید رکھو ، اعمال کا اہتمام کرو ، عقائد کو مضبوطی سے تھامو ۔ اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے:
ھُوَ الَّذِیْ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ مِنْہُ آیٰتٌ مُحْکَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِھٰت فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِی قُلُوْبِھِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَائَ اْلفِتْنَۃِ وَابْتِغَائَ تَاوِیْلِہٖ وَمَایَعْلَمُ تَاْوِیْلَہُ اِلاَّ اللّٰہُ وَالرَّاسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا یَذَّکَّرُ اِلاَّ اُوْلُوااْلاَ لْبَابِ۔
وہی ہے جس نے اتاری تم پر کتاب ، اس میں بعض آیتیں محکم ہیں ( یعنی ان کے معنی واضح ہیں ) وہ اصل ہیں کتاب کی ، اور دوسری متشابہ ( یعنی جن کے معنی معلوم یا متعین نہیں ) سوجن کے دلوں میں کجی ہے ،وہ پیچھے پڑ جاتے ہیں متشابہات کے ، گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کے لئے ، اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتا سوا ئے اﷲ کے ،اور مضبوط علم والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر یقین لائے ، سب ہمارے رب کی طرف سے اتری ہیں اور سمجھانے سے وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے۔ ( سورہ آل عمران: )
اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ سلیم الفطرت لوگ تو محکمات کا اہتمام کرتے ہیں کیونکہ