بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
انسان کو کیا چاہئے دل کا سکون یاطبیعت کا اضطراب؟
ناظرین باتمکین! یہ سوال آپ کو عجیب سامعلوم ہوگا، بھلاکوئی آدمی ایسا بھی ہوگا جسے بے چینی پسند ہو، وہ طبیعت کے اضطراب کوچاہتاہو، اسے بے اطمینانی اور بے سکونی کی تلاش ہو؟ ہرشخص راحت کی جستجو میں ہے، سب کو اطمینان وسکون کی آرزوہے۔
لیکن یہ کتنی عجیب بات ہے کہ جس چیز کی تلاش سب کو ہے، جس کا آرزومند ہرشخص ہے، سب سے زیادہ وہی چیز کمیاب یایہ کہہ لیجئے کہ نایاب ہے، ہرطرف اضطراب کی فراوانی ہے، بے چینی اور بے اطمینانی کی طغیانی ہے، اگرآپ اخبار پڑھتے ہیں یاذرائع ابلاغ سے اشتغال رکھتے ہیں ، توہرخبر ایک بے چینی کی داستان سناتی ہے، ہرسرخی کسی نہ کسی مصیبت کی ترجمانی کرتی ہے، الجھنیں ہیں جوختم ہونے کا نام نہیں لیتیں ۔
ماہرالقادری مرحوم نے اخباری خبروں کا تجزیہ کتنے اچھے انداز میں کیاہے، لکھتے ہیں :
پھر صبح سویرے اخبار پڑھتے ہی ایسا محسوس ہوتاہے کہ ساری دنیا حادثوں کی زدمیں ہے… موٹر بس الٹ گئی … فلاں جگہ ڈاکہ پڑگیا …جیل خانہ میں باغی قیدیوں پر فائرنگ … کمپنی کاخزانچی دولاکھ روپیہ لے کر غائب ہوگیا … بیوی نے شوہر کی ناک کاٹ لی … امریکہ اور روس کے تعلقات کشیدہ ہوگئے … ۱۹۵۶ء میں جنگ ہوکر رہے گی… فرانس کے ایک مشہور نجومی کی پیشین گوئی … رکشا والوں کا جلوس … مردہ باد کے نعرے … ہیڈ کلرک رشوت لیتے پکڑا گیا …ایک لڑکی کا کالج جاتے ہوئے اغوا … میونسپلٹی پردولاکھ