وہ آزادنہیں ہوتے ، مگر لاپرواہی کرتے ہیں ، حالانکہ بندگی کا تقاضا یہی ہے کہ جس کے لئے سفر کی اتنی مشقت برداشت کی ہے، اتنا مال خرچ کیا ہے، اس کے لئے وہی کام کریں ، جو اسے پسند ہے ،آج کے روز سر منڈوادینا ہی اﷲ کو پسند ہے ، رسول اﷲ ﷺ دعا کررہے تھے رحم اﷲ المحلقین ، اﷲ سر منڈوانے والوں پر رحمت نازل فرمائیں ، کسی نے کہا والمقصرین ، اور بال کتروانے والے پر بھی ، آپ نے اسے نہیں کہا ، بلکہ رحم اﷲ المحلقین ، اسی طرح تین مرتبہ ہوا۔ تیسری مرتبہ میں آپ نے فرمایاوالمقصرین ، اور بال کتروانے والے پر بھی رحمت ہو۔ تو جب ان کو یہی پسند ہے، تو اس میں کیوں کوتاہی کی جائے ، اور داڑھی منڈانا تو مطلقاً منع ہے ، اسے تو ہاتھ بھی نہیں لگانا چاہئے ، مگر کتنے ہیں جو سر منڈوائیں یا نہ منڈوائیں ، داڑھی صاف کردیتے ہیں ، یہ ہے عبادت کو الٹ دینا ۔ اﷲ تعالیٰ سمجھ عطا فرمائیں ۔
منیٰ میں ۱۱؍اور ۱۲؍ذی الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کرنی ہے ، اور زوال شمس کے بعد اس کا وقت ہے ، معلمین نے اپنی بلڈنگوں میں اعلان لگارکھا ہے کہ ان دنوں میں چوبیس گھنٹے میں کسی وقت بھی کنکری مارسکتے ہیں ، حالانکہ یہ مسئلہ کسی حدیث وفقہ سے ثابت نہیں ہے ، اس سے سہولت پسندوں کو موقع مل گیا ، وہ زوال سے پہلے ہی جاکر کنکری مار آتے ہیں ، جبکہ وہ بالکل معتبر نہیں ، عبادات میں احتیاط چاہئے۔
واپسی:
آخری رمی کے بعد حج کے تمام ارکان ومناسک مکمل ہوگئے ، اب حجاج مکہ مکرمہ واپس آجاتے ہیں ، باہر کے حجاج طواف وداع کرکے کچھ وطن لوٹتے ہیں اور کچھ مدینہ منورہ بھیجے جاتے ہیں ، واپسی میں حجاج کے ساتھ ایک چیز ایسی لازمی ہوگئی ہے کہ اس کے بغیر حاجی کا گویا تصور ہی نہیں ہوتا ، وہ ہے سامانوں کی خریداری ! مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور جدہ میں تمام دنیا کی مصنوعات وافر مقدار میں موجود ہوتی ہیں ، حجاج بالخصوص عورتوں کی آنکھ خیرہ ہوجاتی ہے، ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت چیزیں ، چمک دمک والی! جب تک جیب اجازت