بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
ایک خاص اور اہم دعا
یہ دنیا اور اس دنیا کی زندگی عارضی ہے اور مختلف حالات وحادثات کی آماجگاہ بھی! جو قومیں اسی دنیا کوزندگی کا محور ومقصد قرار دئے ہوئے ہیں ، ان کے لحاظ سے اس دنیا کی راحت بھی اہم ہے اور اس کی تکلیف وجراحت بھی سنگین ہے ، ان قوموں کی ناکامی یہ ہے کہ زندگی تکلیف ومصیبت میں گزرے ،اور کامیابی یہ ہے کہ وہ دولت وثروت ، عزت وحکومت کی راحت میں بسر ہو، لیکن یہ ان لوگوں کا حال ہے ، جو آخرت کی زندگی سے غافل ہیں ، اور دنیا کی زندگی ہی کو سب کچھ سمجھے بیٹھے ہیں ۔ یَعْلَمُوْنَ ظَاھِراً مِّنَ الْحَیٰوۃِ الْدُّنْیَا وَھُمْ عَنِ الْآخِرَۃِ غٰفِلُوْنَ ، ( سورہ روم :) یہ لوگ دنیاوی زندگی کے صرف ظاہر کو جانتے ہیں ، اور وہ آخرت سے یکسر غافل ہیں ۔ دوسری جگہ ارشاد ہے : إِنَّ الَّذِیْنَ لَایَرْجُوْنَ لِقَائَ نَا وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الْدُّنْیَا وَاطْمَاَنُّوْابِھَا وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ آیَاتِنَا غٰفِلُوْنَ،(جولوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ، اور وہ دنیاوی زندگی ہی پر راضی اور مطمئن ہیں ، اور وہ جو ہماری آیات سے غافل ہیں ، ) انسانوں کے اس طبقہ کا انجام کیا ہے ؟ فرماتے ہیں : اُوْلٰئِکَ مَاوَاھُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ( سورہ یونس: ۷؍۸) یہی وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا ان کے عمل اور کسب کے نتیجے میں جہنم ہے۔
انسانوں کا یہ طبقہ عدد کے اعتبار سے ہمیشہ اکثریت میں رہا ہے ، اور اسی کثرت کی وجہ سے کائنات انسانی اکثر دھوکے میں رہی ہے کہ شاید یہی لوگ کامیاب ہیں ، لیکن جس کا انجام جہنم ہو اسے کامیاب کیونکر کہا جاسکتاہے ، { رَبَّنَا اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْأَخْزَیْتَہٗ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارَ}اے ہمارے رب ! جسے آپ نے جہنم میں