بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
الیکشن کا موسم
ہندوستان میں ایک بار پھر الیکشن کا ہنگامہ گرم ہونے والا ہے۔یہ ہنگامہ آئے دن گرم ہوتا رہتا ہے ، موسم پر بھی اور بے موسم بھی ، یہ ہنگامہ جب ٹھنڈا ہوتا ہے تو حکومتیں بنتی ہیں ، ان کے بننے میں بھی بڑی کشمکش ، آویزش اور ہنگامہ آرائی ہوتی ہے ، کچھ مدت اس میں صرف ہوتی ہے ، پھر کچھ دن حکومت کے دروبست کے درست کرنے میں صرف ہوتے ہیں ، ان میں بھی چین کے دن کم ہی ملتے ہیں ۔ پھر اچانک معلوم ہوتا ہے کہ الیکشن کا ناچ دوبارہ شروع ہونے والا ہے ۔ انھیں طوفانی موجوں میں ہندوستانی عوام کی ناؤ، کاروباری ناؤ، سکون واطمینان کے انتظار کی ناؤ، آپسی تعلقات کے بناؤ کی ناؤ،تہ وبالا ہوتی رہتی ہے ۔ پھر اسی ہنگامہ کی خبر گرم ہے ، حکومت واقتدار کے لئے کچھ نئے کچھ پرانے ہتھیار بنائے اور تیز کئے جارہے ہیں ، خدا ہی جانتا ہے کہ اس تیز وتند طوفان کی تہ سے کیا چیز باہر آئے گی ۔ کاش کوئی معقول ، کوئی نیک نیت اور خلوص سے ملک کی اور عوام کی خدمت کرنے والی حکومت آتی ، گوکہ آثار ایسے نظر نہیں آتے ، نہ ارباب، حکومت کے احوال پُرامید ہیں اور نہ عوام کے حالات درست ہیں ۔
حکومت کی بدنیتی کا حال تو سب کو معلوم ہے ، اور اس کے آثار بھی ملک بھر میں نمایاں ہیں ، حکومت جب خوش نیت ہوتی ہے تو رعایا آسودہ اور خوشحال ہوتی ہے ، آسمان اور زمین کی برکتیں کھل جاتی ہیں ، اور حکومت بدنیت ہوتی ہے توعوام میں ٹکراؤ ہوتا ہے اور بے چینی ہوتی ہے ۔ زمینی آفات ، آسمانی بلائیں سب گھیرتی ہیں ، حکومت کی نیت کا اثر پورے ملک پر پڑتا ہے ، زندگی کا ہر شعبہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔