رات میں کئی مقرر جمع نہ کئے جائیں ، ایک ہی مقرر کو جو صاحب علم ہوں ، دعوت دی جائے ، وہ وعظ فرمائیں ، اور اسی پر جلسہ ختم کردیا جائے ، مناسب وقت پرجلسہ ختم ہوجائے گا ، واعظ کو بھی آسانی ہوگی، یہ کھٹکا نہ ہوگا کہ میرے بعد ایک اور صاحب آنے والے ہیں ، مجھے جلدی کرنی چاہئے ، کہیں ختم کرنے کا پرچہ نہ آجائے ، کہیں سامعین کو شکایت نہ ہو، وغیرہ۔
سامعین کو بھی آسانی ہوگی کہ موازنہ کے مخمصے سے نجات پاجائیں گے، ایک ہی شخص کی طرف سے وعظ ونصیحت کی باتیں ہوئیں ، وہ دل میں اتر گئیں ، کئی تقریریں ہوتی ہیں تو کسی کا نقش نہیں جمتا، یہ جلسہ آسان بھی ہے، مفید بھی ہے، اور شب وروز کے نظام الاوقات میں خلل بھی نہیں ڈالے گا، اس طریقۂ کار میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ شاید ’’ مقرر واحد ‘‘ تشریف نہ لائیں تب کیا ہوگا، اس کا جواب یہ ہے کہ موعود مقرر کے نہ آنے کی صورت میں جلسہ موقوف کردیا جائے، یا مقامی کسی واعظ و مقرر کی خدمت حاصل کرلی جائے ، کام جب اﷲ کے لئے ہوگا ، تو کوئی اچھی شکل نکل آئے گی، اول تو انشاء اﷲ ایسی نوبت نہ آئے گی ، اور اگر خدا نخواستہ ایک جلسہ موقوف کردیا جائے تو آئندہ احتیاط ہوگی۔
بہر حال وعظ کا سلسلہ تو باقی رہنا چاہئے ، اس سے مسلمانوں میں ایمان واخلاص کی روح دوڑتی ہے ، مگر یہ کام اﷲ کے لئے ہے ، اس کو اسی طریقہ پر انجام دینا چاہئے ، جیساکہ اﷲ کے واسطے ہونا چاہئے ، نمود ونمائش ، شہرت طلبی وریاکاری، خلاف عقل وشرع کوئی کام نہ ہو۔
یہ گزارشیں تو جلسے کے منتظمین سے ہیں ، کچھ باتیں حضرات مقررین سے بھی عرض کرنی ہیں ، میری یہ حیثیت تو نہیں ہے کہ ان اصحاب ذی شان کی خدمت میں کچھ گزارش کرسکوں ، تاہم چھوٹا ہی سہی ، چھوٹے کی بات بڑے حضرات سن لیں ، توچھوٹے کی سعادت ہوگی۔ ( مئی ۲۰۰۸ء)
٭٭٭٭٭
مقررین سے گزارش:
اوپر کی سطروں میں مَیں نے عرض کیا تھا کہ میں چھوٹا آدمی ہوں اور جو بات کہنا