بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
أمر بالمعروف ونہی عن المنکر
امام غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ :
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کادرجہ دین اسلام میں ’’مدار اعظم ‘‘ کا ہے ، یہ اتنی اہم چیز ہے کہ اسی کے واسطے اﷲ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو بھیجا ہے ، اگر اس کی بساط لپیٹ کر رکھ دی جائے ، اور اس کے علم وعمل کا رواج بند ہوجائے توکارِ نبوت معطل ہوکررہ جائے ، دین ودیانت میں اضمحلال پیدا ہوجائے ، خرابیاں عام ہوجائیں ، گمرہی پھیل جائے ، جہل کا غلبہ ہوجائے ، فساد کا دائرہ وسیع ہوجائے ، بربادی بے انتہا ہوجائے، آبادیوں کا حال ابتر ہوجائے، بندگانِ خدا ہلاکت کے غار میں گرجائیں ، اور انھیں بجز روزِ قیامت کے احساس بھی نہ ہو۔
وہ چیز جس کا ہمیں اندیشہ تھا ، وہ ہوگئی إناﷲ وإنا إلیہ راجعون، اس ’’ مدار اعظم ‘‘ کاعلم مٹ گیا ، اس کی حقیقت فنا ہوگئی ، اس کے نشانات تک باقی نہ رہے ، قلوب پر مداہنت کا غلبہ ہوگیا ہے ، اور خالق کا فکر وخیال دلوں سے محو ہوگیا ہے ، لوگ بہائم کی طرح خواہشات وشہوات کے پیچھے چھوٹ پڑے ہیں ، اور اب بساط زمین پر ایسے مومن صادق کاوجود نادر ہوگیا ہے ، جسے اﷲ کی راہ میں کسی لومۃ لائم کی پرواہ نہ ہو ۔ (احیاء العلوم ،ج:۲، ص: ۳۰۶)
یہ ماتم امام غزالیؒ نے اپنے دور کا کیا ہے ، اگر وہ ہمارے اس دور کو دیکھتے تو نہ جانے کیا فرماتے ؟ اب تو رنگ ہی اور ہے ، منکرات کاوہ عموم ہے کہ وہی معروف بن گئے ہیں ۔ ان منکرات پر نکیر کون کرے؟ کسے یارا ہے کہ انھیں ٹوک سکے ؟ حال یہ ہے کہ منکر پر نکیر کرنے والا خود مورد لعن وطعن بن جاتاہے ، امام غزالی نے حضرت حذیفہ ص کاایک ارشاد