سے الگ رہیں ۔
طواف کا معاملہ یہ ہے کہ عمرہ کا طواف فرض ہے ، اور حج میں طواف زیارت فرض ہے ، آخر میں طواف وداع واجب ہے ، یہ طواف تو بہر صورت کرنے ہیں ، ان کے علاہ ہر طواف نفل ہے، نفل کے لئے وقت ، گنجائش ، ناروا اختلاط سے اجتناب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ، اس لئے مناسب یہ ہے کہ عورتیں نفلی طواف بہت زیادہ نہ کریں ، جس وقت ہجوم قدرے کم ہو ، توپردے کی رعایت کے ساتھ آہستہ آہستہ حتی الامکان مردوں سے بچ بچ کر طواف کریں ، مگر چہرے پر نقاب ضرور ہو ، بارہا دیکھا گیا ہے کہ بعض سعودی عورتیں سر سے پاؤں تک برقعے میں ملبوس، پاؤں میں موزے، ہاتھ میں دستانے سمیت طواف کررہی ہیں ، نہ وہ خود دھکا دے رہی ہیں ، نہ مردوں سے ٹکرارہی ہیں ، اور نہ انھیں ٹکر لگ رہی ہے ، اس اہتمام سے طواف ہوگا ، تو یہ عبادت کی شان ہے؟
یہ بات اوروں تک شاید نہ پہونچے، لیکن اپنے ہندوستانی حاجیوں سے ضرور کہتا ہوں کہ وہ ان آداب کا خیال رکھیں ، اور عورتوں کو بھی پابند بنائیں ، آدمی سفر کی اتنی مشقت جھیلے اور عبادت کے لئے جھیلے ، اور ایسی عبادت کے لئے ، جو اگر قابل قبول ہوجائے تو آدمی ایسا ہوجائے جیسے ابھی ماں کے شکم سے پیدا ہوا ہے، اور اس کے باوجود ، اس سے فائدہ نہ اٹھائے اور عبادات میں دنیاداری کو شامل کردے تو بڑے گھاٹے کا سودا ہے۔
منیٰ ، عرفات ،مزدلفہ:
حج کے مہینے تو شوال ، ذی قعدہ اورذی الحجہ کے تیرہ روز ہیں ، مگر حج کی ادائیگی کے اصل دن پانچ ہیں ، اور حج کے ادا کرنے کے مقامات چار ہیں ۔ مکہ مکرمہ ، منیٰ ،عرفات اور مزدلفہ۔ ۸؍ ذی الحجہ کو حج کااحرام باندھ کر منیٰ روانہ ہوتے ہیں ، منیٰ میں ظہر سے فجر تک قیام ہوتا ہے ، پھر صبح کو عرفات جاتے ہیں ، وقوف عرفات ہی اصل حج ہے ، اس کاوقت زوال شمس کے بعد ہے ، غروب آفتاب کے بعد وہاں سے نکل کر مزدلفہ آتے ہیں ، مزدلفہ میں رات گزار کر طلوع صبح صادق سے طلوع شمس تک وقوف مزدلفہ ہوتا ہے ، پھر وہاں سے سویرے چل کر