جانبداری! نہ کسی اجنبیت کا کوئی تاثر!
(۲) شاب نشأ فی عبادۃ ربہ
عبادت الٰہی میں نوجوانی کے حوصلوں کوصرف کرنا ، اس کی قدرے تفصیل گزرچکی۔
(۳) رجل قلبہ معلق بالمسجد
مسجد میں دل اٹکارہے ، اس کا مصداق اول نوجوان ہی ہے، معلوم ہے کہ نابالغ پر نماز فرض نہیں ، اس دور میں وہ بچہ ہے، پھر جب بلوغ کی عمر کو پہونچاتو اب نوجوان ہے ، اب اس پر نماز فرض ہے۔ نوجوانی کی امنگیں اسے اِدھراُدھر آوارہ رکھنا چاہتی ہیں ، کھیل کود کے میدانوں میں ، فسق وفجور کی لذت گاہوں میں ، معصیت کی خلوتوں میں ، گناہ کی جلوتوں میں اسے کھینچتی اوربلاتی ہیں ، مگر وہ مرد باحوصلہ سب کو شکست دے کر اپنے قلب کو مسجد کے ساتھ باندھ کر رکھتا ہے۔
نوجوانو! کبھی تم نے غور کیا ، آج دنیا نے گناہوں کے جال پھیلا رکھے ہیں جن میں پھنس کر آدمی اپنے دین وایمان اوراپنی صحت وعزت کو داؤ پر لگادیتا ہے، کھیل کود نے نت نئی دلچسپیاں بڑھادی ہیں ، جن میں منہمک ہوکر آدمی نماز اور مسجد تو کیا اپنا وجود بھی فراموش کردیتا ہے۔ بار ہا دیکھنے میں آیا ہے کہ مسجد قریب ہے ، لاؤڈ اسپیکر سے اذان کی آواز پھیل رہی ہے ، مگر کھیل کود جاری ہے ، کھیل کی کیفیات کو نشر کرنے والا حسب معمول اپنی ہانک پکار میں لگاہوا ہے، کھیل دیکھنے والے آوازِ اذان سے غافل کھیل کے نظارے میں محو ہیں ، پھر نماز بھی ہوتی ہے، نمازی اضطراب میں ہوتے ہیں ، اور کھیل کا میدان کھیل کی سرمستی میں سب کچھ بھولارہتا ہے۔
یہ سنیماہال ہے ، ذرا دیکھو کہ اس کے آس پاس کون سی قوم منڈلارہی ہے، یہ نوجوان ہی ہیں ، اور پھر غور سے دیکھو ان میں مسلمان کتنے ہیں ؟ جس مسلمان کا دل مسجد میں اٹکاہوا ہونا چاہئے ، وہ غول در غول کہاں موجودہے ، وقت بھی برباد کرتا ہے اور پھر اپنے ماں باپ کی گاڑھی کمائی دے کر اپنا دین وایمان بھی ضائع کرتاہے ، اپنی صحت وقوت بھی تباہ کرتا ہے ، اپنے اخلاق وآداب کو بھی بیچ دیتا ہے۔