بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
عدیم الفرصتی کا بحران
آج کے دور کاانسان بڑا عدیم الفرصت ہے، یعنی اسے اتنی فرصت نہیں ملتی کہ بہت سے ضروری کام وہ کرسکے، عموماًہر شخص کو آپ اس کا شاکی پائیں گے کہ کیا کریں صاحب! فرصت نہیں ۔ ہمارا ادارہ ایک دینی، اصلاحی، تربیتی رسالہ کا اہتمام کرتا ہے ، یہ رسالہ بہت ضخیم نہیں ہوتا، کل ۴۸؍ صفحات پر مشتمل ! مگر بہت سے احباب شکایت کرتے ہیں کہ پڑھنے کا موقع نہیں ملتا، خیر یہ تو ایک رسالہ ہے، اس کا پڑھنا نہ فرض ہے نہ واجب ! فرصت ہو،جب بھی نہ پڑھیں ، تو بھی نہ کوئی ملامت، نہ گناہ! لیکن شکایت تو اس کی ہے کہ لوگوں کو پانچ وقت نماز پڑھنے کی فرصت نہیں ملتی، تلاوت قرآن کا موقع نہیں ملتا ، ذکر واذکار کاوقت نہیں ملتا ، پڑوسیو ں کی خبر گیری کی فرصت نہیں ملتی، علماء ومشائخ کی صحبت میں کچھ وقت گزارنے ، ان سے کچھ حاصل کرنے کا وقت نہیں ملتا،اور بھی بہت سے وہ کام ہیں جن کی دینی زندگی میں بہت اہمیت ہے، اور جن کی آخرت میں بڑی پوچھ ہے ، اور وہاں ان کی قدر وقیمت بہت زیادہ ہے، ان کا موقع نہیں ملتا۔ آخر یہ عدیم الفرصت لوگ کس کام میں اتنا منہمک رہتے ہیں کہ اتنے ضروری اور مفید کاموں کے لئے انھیں وقت نہیں ملتا۔ہمارے ایک دوست جو ڈاکٹر ہیں ، ایک روز ان سے میں نے خیریت دریافت کی ، تو فرمانے لگے کہ کیا کریں کام تو کچھ نہیں ہے ،مگر مشغولیت بہت زیادہ ہے ، میں چونک گیا کہ کام نہیں تو مشغولیت کیسی؟ وہ ہنسنے لگے کہ واقعی ایسا ہی ہے ، دن بھر مصروف رہتا ہوں ، مگر جب شام کو جائزہ لیتا ہوں تو دن بھر میں کوئی خاص کام ہواہو دکھائی نہیں دیتا۔