ں کے دور سے رسول اﷲ اکی بعثت تک تمام قوموں نے ایمان والوں کو اپنی اپنی بولی میں ’’ دہشت گرد ‘‘ ہی کہا ہے ،مگر انسانیت نوازی ، عدل وانصاف ، تقویٰ وللٰہیت اور پابندیٔ عہد وپیمان کی مثالیں ایمان والوں سے جس قدر وابستہ ہیں انھیں کوئی شمار نہیں کرسکتا، اور جن لوگوں نے انھیں ’’ دہشت گرد‘‘ کہہ کر انھیں بدنا م وذلیل کرنا چاہا ، ان کی جھولی میں ظلم وجبر ، مکر وفریب،جھوٹ اور خیانت نیز بد عہدی وبے وفائی کی اتنی گندگی ہے کہ اس کے تعفن سے دنیا بھر بھر گئی ہے ۔ طالبان نے تقریباً چھ سال نظام حکومت کو اسلامی طرز پر چلایا ، پروپیگنڈوں اور جھوٹے ہتھکنڈوں کی بات اور ہے ، لیکن کوئی افغانیوں سے پوچھے کہ باوجود غربت کے ا ن کے دلوں میں کتنا اطمینان وسکون تھا، ان کی نگاہوں میں کتنی پاکیزگی آگئی تھی۔
کفر نے اسلام کو کبھی برداشت نہیں کیاہے ، کیونکہ اسلام کی طاقت کبھی کفر سے نہیں ڈری ، اور کفر نے اس کو ہمیشہ ڈرا کر رکھنا چاہا ، اسلام کا کفر سے نڈر ہونا ہی کفر کے نزدیک ناقابل معافی جرم ہے ۔ طالبان نے اسلام کو زندہ کیا تو کفر کی سب سے بڑی طاقت اپنے سینہ میں کینہ دبائے بیٹھی تھی ، اسے ذرا موقع ملا اور اس کے دل کا کینہ آگ برسانے لگا۔
جب یہ حملہ ہواتو ساری دنیا کے مسلمان اپنی اپنی بساط کے مطابق دعاؤں اور تدبیروں میں لگ گئے ، ادھر چند صدیوں میں غالباً کسی حکومت کے لئے تمام دنیا کے مسلمانوں نے اتنی دعائیں ، اتنی آہ وزاریاں نہیں کی ہوں گی جتنی اب کی گئی ہیں ، ہر جگہ نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھی گئی ، اجتماعاً وانفراداً بہت اہتمام سے دعائیں کی گئیں ، وہ لوگ جو عام حالات میں اﷲ سے اور دین سے بیگانے معلوم ہوتے ہیں ، وہ بھی ا ﷲ سے دعا کرنے میں لگے ہوئے تھے۔
طالبان کیا اور کون ہیں ؟
طالبان کیا اور کون ہیں ؟عام معنوں میں یہ سیاسی نہیں ہیں ، وہ پہلے حکومت میں دخیل نہ تھے ، وہ دینی مدارس کے اساتذہ وطلبہ ہیں ، پڑھنے پڑھانے والے لوگ تھے ، جب روس کے خلاف افغانستان جہادکررہاتھا تو یہ مجاہدین کی صف میں شامل ہوگئے، یہ لوگ شوقِ