بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
صدمات کی یورش اور پروردگار کی مہربانیاں
سلسلۂ قادریہ کے ایک بڑے شیخ حضرت حافظ محمد صدیق صاحب علیہ الرحمہ( متوفی: ۸جمادی الآخر ۱۳۰۸ھ) ہیں ، جن کی خدمت میں حضرت مولانا عبید اﷲ سندھی علیہ الرحمہ نے اسلام قبول کیا تھا اور انھیں کی دعا ء سے وہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن صاحب علیہ الرحمہ کی خدمت میں پہونچے تھے ۔ وہ بزرگ درد گردہ کی تکلیف میں عرصہ تک بیماررہے ، انھیں بہت شدت کادرد ہوتاتھا ، اس وقت انھیں بڑی بے چینی ہوتی تھی ، اس بے قراری میں جو کچھ ان کی زبان پر جاری ہوتاتھا ، وہ سننے کے لائق ہے ، فرماتے تھے
لطف سجن دم بدم قہر سجن گاہ گاہ
اوں بھی سجن واہ واہ ،ایں بھی سجن واہ واہ
سجن کے معنی محبوب کے ہیں ، مطلب یہ ہوا کہ محبوب کی مہربانیاں تو بار بار ہیں ، البتہ کبھی کبھی وہ مہربانیاں بشکل قہروجلال بھی ظاہر ہوتی ہیں ، تو ہمارا حال یہ ہے کہ مہربانیاں ہوں تووہ بھی محبوب اور بہت خوب ہے، اور قہروجلال ہو ،تو وہ بھی محبوب ہے اور واہ واہ ہے۔
حق تعالیٰ معبود بھی ہیں اور محبوب بھی ہیں ، عبادت کانذرانہ بھی انھیں کی بارگاہ میں ہے اور محبت کی سوغات بھی انھیں کیلئے ہے ، بندگی اور محبت دونوں جمع ہوں تو انسانیت کی تکمیل ہوتی ہے ، رسول اﷲ ا نے اپنی امت کو انسانیت کے اسی کمال کی تعلیم دی ہے ، ؎