بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانیؒ اور ان کی تعلیمات
پچھلے شمارے(۱) میں ’’ عید میلاد النبی ‘‘ کے رسوم وبدعات کا تذکرہ کیا تھا۔ ربیع الاول کے بعد ربیع الآخر کا مہینہ ہے ، اس مہینے کو ستم ظریفوں نے امت کی ایک بزرگ ہستی سے منسوب کررکھا ہے ، اور محض اپنی رائے سے ، اﷲ ورسول کی ہدایت وتلقین کے بغیر اسے اہمیت دے رکھی ہے ۔ دین اسلام کی تعلیمات کی تکمیل زمانۂ رسالت میں ہی ہوچکی ہے ، اب اس میں کسی طرح کے اضافے کی گنجائش نہیں ، کوئی ایسی چیز یا کوئی ایسا کام جس کی اصل زمانۂ نبوت میں نہ ہو، اسے دین سمجھ کر اور دینی عمل بناکر دین اسلام میں شامل کرنا درست نہیں ہے، اس طریقۂ عمل کاصاف مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم ا نے ایک حکم الٰہی کو چھپالیا تھا ، اس کو آپ کے بعد کسی نے ظاہر کیا ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ بات رسول اﷲ ا کی جناب میں کس درجہ سنگین گستاخی ہے ، دین کی ہر بات وحی الٰہی پر موقوف ہے ، اور وحی الٰہی کاخاتمہ حضرت خاتم النبیین اپر ہوچکا ہے ، آپ کے بعد اگر کوئی شخص دین کی کوئی ایسی بات بتانے یا ظاہر کرنے کا مدعی ہے ، تو اول تو وہ حضرت پر کتمانِ شریعت کی تہمت لگاتا ہے ، دوسرے وہ درپردہ وحی الٰہی کے اپنے اوپر نزول کا دعویٰ کرتا ہے ، یعنی یہ کہ وہ بھی سرکار رسالتمآب اکی بنوت ورسالت میں شریک ہے ، یہ شرک فی النبوۃ ہے ! اسی لئے بدعت کا گناہ شرک کے قریب تر ہے۔
یہ عجیب بات ہے کہ علماء ومشائخ ہی سے دین کے باب میں رہنمائی ملتی ہے ، ان کی اقتداء وپیروی سے اﷲ کا قرب نصیب ہوتا ہے ، دینی علوم اور دینی اعمال کے تحفظ وبقاء
------------------------------
(۱) دیکھئے صفحہ:۶۹، بارہ ربیع الاول کے ہنگامے