ایک عورت، ایسی عورت جو جاہ ومنصب کا دبدبہ بھی رکھتی ہے ، اور بہت حسین وپُرکشش بھی ہے ، وہ اسے اپنے بدن کی جانب بلاتی ہے، بتاؤکہ اس نوجوان کے بچ جانے کا کوئی امکان دکھائی دیتا ہے، وہ نہ بھی بلاتی تو خود اس نوجوان کا جذبہ اس کے پاس لے جاتا، مگر وہ یہ کہہ کر ہٹ جاتا ہے کہ ’’ میں اﷲ سے ڈرتا ہوں ‘‘ اس کا یہ کہہ کر ہٹ جانا رب العرش العظیم کے نزدیک اتنا محبوب اور عظیم عمل ہے کہ یہ عمل اسے براہ راست اس عرش عظیم کے سائے میں پہونچادیتا ہے، جس کے سائے سے بڑھ کر کوئی سایہ نہیں !
عزیزو! اس بات کو خوب یاد رکھو، ہر ایسے موقع اور جگہ سے بچو، جہاں اس قسم کی آزمائش ہوسکتی ہے ، ہر امت کا ایک فتنہ ہوتا ہے ، اس امت کا فتنہ عورت اور مال ہے۔ مال کا ذکر ابھی نمبر (۶) پر آئے گا، یہ عورت کے فتنہ کا ذکر ہے ، عورتوں کو شیطان اپنے جال کے طور پر استعمال کرتا ہے، جس سے وہ نوجوانوں کو اور ان کے ایمان کو شکار کرتا ہے ، معلوم ہے کہ مچھلی پر جال پھینکا جاتا ہے ،اور پرندوں کے لئے گھات لگایا جاتا ہے، اسی طرح اگر مومن متقی نہ ہو ، تو شیطان اسے نوجوان عورتوں کی راہ میں لگادیتا ہے ، وہ اپنے نازوادا سے انھیں شکار کرتی ہیں ، اس وقت نوجوانوں کا ایمان وتقویٰ ڈھال بن جاتا ہے۔
رسول اکرم اکی اس ترغیب صادق کے بعد کون ہے جو ایمان وتقویٰ کی پناہ میں نہ آجائے۔ نوجوانوں میں جہاں یہ جذبہ شہوانی ہوتا ہے ، وہیں ان کے حوصلے بھی بلند اور قوی ہوتے ہیں ، اگر اس کا عزم صادق ہو،تو شیطان کی ہر چال ناکام اور بے کار ہوکر رہ جاتی ہے۔
نوجوانو! کیا تم اپنے اندر یہ حوصلۂ عظیم پاتے ہو؟
(۶) ورجل تصدق اخفی حتی لایعلم شمالہ ماتنفق یمینہ۔
آدمی کے دل کو یاتو عورت پکڑتی ہے ،اس کا حال تم نے سن لیا ، یا مال پکڑتا ہے ، اور مال کی گرفت بھی کچھ کم نہیں ہوتی ، مال ہی کی طرح شہرت ونیک نامی کی خواہش بھی دل پر پنجہ گاڑتی ہے ، آدمی مال کی اور جاہ وشہرت کی خواہش میں کیا کیا نہیں کرڈالتا ، مگر عرش کے سائے میں وہ پہونچے گا جو مال کی محبت سے بے نیاز ہے ، اور شہرت کی خواہش سے بھی پاک ہے ۔ وہ