بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
اعظم گڈھ کا حادثۂ کبریٰ
اعظم گڈھ شہر کے مشہور ڈاکٹر ، امراض قلب کے بہترین معالج ڈاکٹر محمد سلیم صاحب کو ڈاکوؤں نے مع خاندان کے شہید کرڈالا، اس حادثہ پر حضرت مولانا نے ایک تفصیلی اداریہ تحریر فرمایا، جو ماہنامہ ضیاء السلام ، اپریل ۲۰۰۲ء میں شائع ہوا،اس کے دو حصے تھے ، ایک ڈاکٹر صاحب کی شخصیت سے متعلق تھا ، وہ مولانا کی کتاب ’’ کھوئے ہوؤں کی جستجو۔۔۔‘‘ میں شائع ہوچکا ہے ، دوسراحصہ رضا بالقضا ء اعتماد علی اﷲ کے مضمون پر مشتمل تھا ، اسے اس کتاب کا جز بنایا جارہا ہے۔ ( ضیاء الحق خیرآبادی)
ان حادثوں کی وجہ سے دل میں خوف اور دہشت نہیں ہونی چاہئے ، مومن بجز اﷲ کے کسی سے نہیں ڈرتا، نہ مال کانقصان اسے ڈرا سکتا ہے ، نہ جان کی تباہی ، جب ایک دن مرنا ضرورہے اور مرنے کے بعد آدمی ضائع نہیں ہوتا بلکہ خدا کے حضور پہونچ جاتا ہے تو اس سے ڈرنا کمزوری کی بات ہے، اﷲ پر بھروسہ کرنا چاہئے ، اور اس کے ساتھ اپنے بچاؤ کی تدبیریں مناسب حد تک کرنی چاہئیں ، یہ تدبیریں بدرجۂ اسباب ہیں ، اﷲ تعالیٰ ان کے واسطے سے انسانوں کی اور مالوں کی حفاظت فرماتے ہیں ، ظاہری تدبیریں تو یہ حکومتی انتظامات ہیں ، جن کی ناکامی یا بدنیتی کا ہم آئے دن مشاہدہ کرتے رہتے ہیں ، اور اس کے علاوہ ظاہری تدبیریں جو شرعاً محمود ہوں ، اختیار کی جائیں ، لیکن ان سے پہلے وہ باطنی اور روحانی تدبیریں عمل میں لائی جائیں جن کے ذریعے ہم خود اور ہماری ملکیتیں اﷲ کی حفاظت میں آجائیں ۔
مال کے سلسلے میں اس کی آمد وخرچ پر نگاہ رکھی جائے ، آمدنی پاک ہو، شرعی قانون اور دستور کے مطابق ہو، اور خرچ وہیں کیا جائے جہاں وہ مباح ہو، ناجائز امور سے پرہیز کیا