ہیں کہ وہ فریضہ کے درجہ میں جا پہونچتا ہے، بعض لوگ طہارت وغیرہ کے مسائل میں اتنا غلو کرتے ہیں کہ واجبات تک متروک ہونے لگتے ہیں ، بعض افراد کسی باطل فرقہ کی تردید میں اس درجہ انہماک رکھتے ہیں کہ پس وپیش نظر انداز ہوجاتا ہے ، روافض کی تردید میں جو لوگ غلو کی حد تک پہونچ جاتے ہیں ان کا دل سیّدنا حضرت علی اور سیّدنا حضرت حسنین ثکی جانب سے صاف نہیں رہ جاتا، یہ سب لوگ ’’ قاصیہ ‘‘ کے زمرہ میں ہیں ۔ یہ افراد اپنی ذہنی رَو میں چند خاص مسائل کو لے کر اتنی دور نکل جاتے ہیں کہ بہت سے دوسرے مسائل پس پشت ہوکر رہ جاتے ہیں ، یہ لوگ بھی اغواء شیطانی کے شکار ہوجاتے ہیں ۔
غفلت کوشی :
بعض لوگ اپنی کاہلی سستی کی وجہ سے احکام اسلام کی پابندی میں ڈھیلے ہوتے ہیں ، اگر یہ مرض دور نہ کیا جائے تو رفتہ رفتہ ان کے ہاتھ سے بیشتر اسلامی تعلیمات کا دامن چھوٹ جاتا ہے ، ان لوگوں کو دیکھ کر دوسرے افراد بھی سست اور درماندہ ہوجاتے ہیں ، یہ ’’ناحیہ‘‘ کی صف میں ہیں ، انھیں بھی شیطان اپنا شکار بنالیتا ہے۔
مذکورہ بالا تینوں قسم کے افراد اگر اپنی حد تک محدود رہیں تو خرابی انھیں کے دائرۂ اثر تک رہ جاتی ہے ، لیکن مصیبت اس وقت عام ہوتی ہے جب وہ اپنی ان کمزوریوں کو عام مسلمانوں میں پھیلانے کی ٹھان لیتے ہیں ، پھر گمراہی پھیلتی چلی جاتی ہے ، اور علماء اہل حق کے لئے تدارک مشکل ہوجاتا ہے۔
جامع نصیحت :
اخیر میں رسول اﷲ انے ایک جامع نصیحت فرمائی کہ عام مسلمانوں کو چھوڑ کر اِدھر اُدھر ، اِس گھاٹی اور اُس گھاٹی میں مت جھانکو ،ورنہ گمراہی کا بھیڑیا تمہیں دبوچ لے گا، وہی راہ جو متعین ہوچکی ، جس پر صحابہ کرام ، ائمۂ مجتہدین ، فقہاء ومحدثین اور مشائخ وصوفیہ کا قافلہ گذرا ہے ،اور جس پر آج بھی صالحین کے قدم چل رہے ہیں اسی راہ پر لگے رہو ، اس سے