بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔
اہل اسلام کی ذمہ داریاں
آخر امریکہ نے عراق پر ہلہ بول ہی دیا ۔ ساری دنیا ہاں ہاں کرتی اور پکارتی رہ گئی، ہر صدا بے اثر ، ہر درخواست ناقابل اعتناء ،ہر دلیل ناکام ، بس ؎
بگڑ تی ہے جس وقت ظالم کی نیت
نہیں کام آتی دلیل اور حجت
ظالم کی نیت پہلے ہی سے بگڑی ہوئی تھی ، انجام سے بے پرواہ ہو کر ، عراق پر نہیں ،عالم اسلام پر اس نے وار کر دیا۔ اسے عراق سے دشمنی نہیں ، نہ صدام حسین کوئی چیز ہے، اسے دشمنی اسلام سے ہے، عالم اسلام سے ہے، اس نے جب طالبان سے جنگ چھیڑنے کا ارادہ کیا تھا ،تو بے ساختہ اسے ’’صلیبی جنگ‘‘ سے تعبیر کر گیا تھااور یہ اس کے دل کی آواز تھی، اسی جنگ کی یہ دوسری قسط اس نے چھیڑی ہے، اس کا نشانہ عالمِ اسلام ہے، اس کی نگاہیں حرمین شریفین پر لگی ہوئی ہیں ۔ وہ وہاں تک تو نہیں پہونچ سکے گا کیونکہ وہاں کا دروازہ کفر اور کافروں پر بند ہو چکا ہے۔ اور کفار کو شاید اس کی بہت تکلیف ہے، کہ دنیا کا کوئی گوشہ اور کوئی خطہ ایسا نہیں ہے جہاں پر ہر مذہب کا ماننے والا نہ جا سکتا ہو، صرف حرمین شریفین کی پاک اور مقدس سرزمین وہ ہے جہاں کفر وشرک سے آلودہ قلب اور ناپاک قدم نہیں جا سکتا، چاہے وہ وقت کا نمرود وفرعون ہی کیوں نہ ہو، سب کو اپنی سواری کا رخ ادھر سے ہٹانا ہی پڑتا ہے، کفر کو اس سے بڑی تکلیف ہے، وہ اسے اپنی توہین سمجھتا ہے۔ ’’دجال اکبر‘‘ اپنی تمامتر طاقتوں ، شعبدوں اور کوششوں کے باوجود ان دونوں جگہوں میں نہیں گھس سکے گا۔
کعبۂ مقدسہ، مرکز جلال الوہیت ہے، مظہر معبودیت ومحبوبیت ہے، حضرت ابراہیم واسمٰعیل علیہما السّلام کو حکم تھا کہ: {أنْ طَہِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّائِفِیْنَ وَالْعَاکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ