نہ قرآن کے تیس پاروں میں نظر آتا ہے ، نہ حدیث کے ذخیروں میں ملتا ہے، نہ ائمہ کرام کی مدون کردہ فقہ میں ملتا ہے ، نہ تاریخ اسلام کے صفحات میں ملتا ہے، یہ کون سا اسلام ہے جس کو یہ جیالے بچانے چلے ہیں ، نہ جانے علی کا، غوث کا ،اور خواجہ کا کون سا دامن ہے جسے یہ بہادر نہیں چھوڑیں گے ۔ علی کا دامن ان کے ہاتھ میں ہوتا ،تو یہ دن کو میدان جہاد میں صف آرا ہوتے ، اور رات کو مصلوں پر مصروفِ مناجات ہوتے، غوث اور خواجہ کا دامن ہاتھ میں ہوتا ، تو یہ مسجدوں اور خانقاہوں میں نظر آتے ، لیکن یہ تو سڑک پر اچھل کود رہے ہیں ، راستہ بند کئے ہوئے ہیں ، عوام الناس کو تنگی میں ڈال رہے ہیں ، وہ اسلام جسے رسول اﷲ ا نے پیش کیا ہے ، جس کی تکمیل آپ کی حیات مبارکہ میں ہی کردی گئی تھی، جس میں اب کسی اضافہ وترمیم کی گنجائش ہے ، اس کے دائرے میں یہ جلوس، جلوس کے یہ نعرے ، یہ ہڑبونگ ، اور ہڑبونگ کے یہ وحشت ناک تماشے تو قطعاً نہیں ہیں ۔
پھر اسے کیا کہا جائے، یہ اسلام تو ہے نہیں ، اوراگر کسی کو اصرار ہوکہ یہ اسلام ہے ، تو یقینا نیا اسلام ہے ، وہ اسلام نہیں ہے جس کی تعلیم حضور اکرم ا نے دی ہے، جس کو مان کر صحابۂ کرام ث علم وعمل اور تقویٰ وتدین کی بلندیوں سے سرفراز ہوئے تھے ، جس کے پیرو تابعین ، ائمہ اور تمام علمائے دین تھے ، جس پر عمل پیرا ہونے والے حضرت سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی اور حضرت خواجہ معین الدین چشتی تھے ۔ (علیہم الرحمہ)
٭٭٭٭٭
ہر مسلمان جانتا ہے کہ کبریائی اور بڑائی اﷲ ہی کے لئے ہے ، وہی سب کا حاجت روا اور مشکل کشا ہے، ساری کائنات کا بلا شرکت غیرے اکیلا مالک ومدبر ہے ، وہی خالق ہے، وہی صاحب تصرف ہے ، اسی کا حکم پورے نظام عالم میں نافذ ہے، اس کے ساتھ کسی تصرف میں کوئی شریک نہیں ہے ، معبود وہی ہے ، باقی سب محتاج اور غلام ہیں ، وہ موت وحیات کا مالک ہے ۔تمام امور اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں ، اس کے اذن کے بغیر ایک پتہ بھی ہل نہیں سکتا ، اور ہر مسلمان یہ بھی جانتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی محبت اور رضا حاصل کرنے کا