تھا ، مگر آج نشرواشاعت اور پریس کے بے انتہا پھیلاؤ کی وجہ سے کسی کی عزلت نشینی اس کی ذمہ داریوں کو ہلکا نہیں کرسکتی، وہ برائی کی جگہوں پر حاضر نہیں ہوگا ، وہ منکرات کی مجلسوں سے دور رہے گا ، مگر یہ جگہیں اور یہ مجلسیں خود اس کے گھر پہونچ جائیں گی ، پھر اگر وہ بولے تو ’’سطانی ٔ جمہور‘‘ اسے نہ جانے کن مقاصد پر محمول کرلے، اور اگر نہ بولے تو عند اﷲ گنہگار ہوگا۔
بہرکیف! ایک بڑی ذمہ داری کی چیز ہے ، اس سے صرف نظر کرنا خطرناک ہے ، اور اسے اختیار کرنا لوگوں کے طعن کا نشانہ بننا ہے ، لیکن یہاں پر سیّدنا علی کرم اﷲ وجہہ کاایک ارشاد ضرور یاد رکھنا چاہئے ، انھوں نے ایک روز خطبہ دیتے ہوئے منبر پر ارشاد فرمایا کہ: واعلموا أن الامر بالمعروف والنھی عن المنکر لایقطع رزقاً ولایقرب أجلاً ۔خوب سمجھ لو کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے نہ رزق بند ہوگا، اور نہ موت قریب آجائے گی۔
نیز حضرت ابوسعید خدری ص کی روایت کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے ، جس میں ہے کہ رسول اﷲ ا نے ایک مرتبہ عصر کے بعدتقریر فرمائی ، اور قیامت تک آنے والی بہت سی باتوں کا تذکرہ فرمایا ، اس میں یہ بھی فرمایا کہ : ولا یمنعن أحداً منکم ھیبۃ الناس أن یقول بحق إذا علمہ وفی روایۃً إن رأی منکراً أن یغیرہ فبکیٰ ابوسعید وقال قد رأیناہ فمنعتناہ ھیبۃ الناس أن نتکلم فیہ(مشکوٰۃ شریف ،ج:۲،ص:۴۳۷)
مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی ہیبت اور لوگوں کا دباؤ تمہیں حق بات کے کہنے سے رکاوٹ بن جائے ، جبکہ وہ اس حق بات کو جانتا ہو، پھر حضرت ابوسعید خدری ص رو پڑے ، اور فرمایا کہ ہم نے تو اسے دیکھ لیا ، چنانچہ لوگوں کی ہیبت نے ہمیں حق بات کہنے سے روک دیا۔ أللٰھم وفقنا لما تحب وترضیٰ من القول والعمل والفعل والنیۃ والھدیٰ إنک علیٰ کل شیٔ قدیر۔
( جلد نمبر:۷ ،شمارہ نمبر :۱محرم تاربیع الاول ۱۴۱۹ھ؍ مئی تاجولائی ۱۹۹۸ء)
٭٭٭٭٭