جانے کب یہ کرسی نیچے سے کھسک جائے۔
خیر خواہی کی بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے خیالات کو معصوم نہ سمجھیں ، اپنی عقل کو عقلِ کل نہ قراردیں ، اور حق کو اپنے ہی محدود حلقے میں منحصر نہ کریں ، اپنے حق میں بھی غلطی کا امکان باقی رکھیں ، دوسروں کے اقوال واحوال ومقاصد کو سمجھیں ، آیاتِ الٰہی اوراحادیث نبوی کو کھلونا نہ بنائیں اور بے محابا کفر کے فتوے نہ صادر کریں ، اور خدا کی گرفت سے ڈریں ۔ واﷲ الموفق
(رجب تا رمضان ۱۴۱۷ء؍جنوری تا مارچ۱۹۹۷ء)
٭٭٭٭٭
(۱)کاش ہلالی صاحب جانتے کہ دار العلوم دیوبند کی بنیاد کن حالات میں اور کن جذبات سے رکھی گئی ہے ، تو وہ اتنے بڑے جھوٹ کے گناہ سے بچ جاتے ، یا ممکن ہے کہ اس شخص سے سچ بولنے کی قدرت سلب ہوگئی ہو ، ان تحریریں جو ’’الدیوبندیہ ‘‘ میں نقل کی گئی ہیں ان کے پڑھنے سے ایسا ہی احساس ہوتا ہے۔