اورآپ کبھی کبھی اپنے خلفاء اور اصحاب کے ساتھ مدرسہ کا حساب دیکھنے تشریف لاتے تھے۔(الدیوبندیۃ، ص: ۹۶ )
مسعود الدین عثمانی خواہ کوئی ہوں ، لیکن جو صورت واقعہ انھوں نے بیان کی ہے وہ سفید جھوٹ ہے ، بنیاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ نودرہ کی عمارت کی بنیاد جب رکھی جانی تھی تو ایک بزرگ مولانارفیع الدین صاحب علیہ الرحمہ نے رسول اﷲ اکو خواب میں دیکھا کہ آپ تشریف لائے اور چھڑی سے نشان بنایا کہ یہاں سے بنیاد کھودئیے۔( تاریخ دار العلوم دیوبند ، ج:۱، ص:۱۸۵) اور دوسرا واقعہ خود صاحب الدیوبندیہ نے لکھا ہے کہ حالت ذکر میں ایک بزرگ کو ایک خاص استغراقی حالت طاری ہوئی ، اور اس حالت میں مکشوف ہوا کہ رسول اﷲ اتشریف لائے ،او رحضرت نانوتویؒ نے دار العلوم کے حسابات پیش کئے ، یہ دونوں واقعے خواب اور کشف کے ہیں ، اور یہ دونوں چیزیں از قبیل مبشرات ہیں ، جن کے حق ہونے میں کسی طرح اہل حق کو کلام نہیں ہوسکتا ، مگر ملاحظہ فرمائیے ، اس پر ایک صاحب کس طرح برافروختہ ہوئے ہیں :
’’ اس خرافاتی حکایت میں رسول اﷲ ااور آپ کے خلفاء اور اصحاب پر زبردست افتراء ہے ، اور حدیث متواتر ہے کہ : من کذب علیّ متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار( جو بالقصد مجھ پر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے)توجو لوگ رسول اﷲ ااورآپ کے خلفاء واصحاب پر افتراء کرتے ہیں وہ اس سے بچ نہیں سکتے ، کہ اس وعید شدید کابڑا حصہ ان پر صادق آکررہے ، اور ان لوگوں پر بھی ، جو اس خرافی واقعہ کو سچ جانیں ، وہ بھی اس زبردست جھوٹ کی سزا سے بچ نہیں سکتے۔‘‘ ( حمود تویجری، ص:۹۸)
نہ حقیقت واقعہ کی تحقیق اور نہ خواب ومکاشفہ کی شرعی حیثیت پر نظر! بس بے دلیل افتراء علی الرسول کی تہمت بے جا! اس بہتان طرازی کی بھی کچھ سزا ہوگی یا نہیں ؟
ایک صاحب دوقدم اور آگے نظر آتے ہیں ، فرماتے ہیں :
پڑھو اے لوگواور حیرت کرو! رسول اﷲ ااس مدرسہ کی بنیاد کیسے رکھ سکتے ہیں ، جو