گاہ پر آیا ہی نہیں ، پوری رات آغوش کعبہ میں رہا ، طواف کرتا رہا ، دعائیں کرتا رہا ، فجر کی نماز کے بعد آیا۔
میرے بیٹے ! تمہارے اس حادثے نے سب کو ہلا ڈالا، راشد سخت پریشان اور مضطرب رہا، اس وقت تمہارے لئے اتنی دعائیں ہوئیں کہ بس اﷲ ہی جانتا ہے۔
یہ سطریں لکھ رہا ہوں اور میرا دل رحمت خداوندی کے دریا میں ڈوب رہا ہے ، ہاتھ تھرتھرا رہا ہے ، دل ہل رہا ہے ، میں تمہیں یقین دلارہا ہوں کہ حق تعالیٰ کی رحمت نے تمہارا احاطہ کرلیا ہے۔
آگے دعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ تمہیں ہر صدمے سے محفوظ رکھیں ، اپنی لامتناہی رحمتیں عطا فرمائیں ، جانے والے کا نعم البدل روزی فرمائیں ، اور جنت میں لے جانے کے لئے ان تینوں بچوں کو مضبوط سفارشی بنادیں ، تمہارے لئے بھی اور تمہاری اہلیہ کے لئے بھی یہ سطریں لکھ دی ہیں ، حق تعالیٰ قلب کو خوب صبر وضبط عطا فرمائیں ۔
والسلام
سوگوار وضعیف باپ
اعجاز احمد اعظمی
۲۲؍ ذوالحجہ۱۴۳۲ھ
(ماہنامہ ضیاء اسلام: دسمبر ۲۰۱۱ء)
٭٭٭٭٭