موت پر صبر کرتا ہے ، اﷲ کی حمد کرتا ہے ، اس کے فیصلے پر راضی رہتا ہے تو حق تعالیٰ جنت میں ایک گھر صرف اس تقریب میں اس کے لئے تعمیر کرتے ہیں ، جس کانام ’’ بیت الحمد ‘‘ رکھتے ہیں ، زہے نصیب کہ ’’بیت الحمد ‘‘ نصیب ہوا۔
حضرت کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اﷲ عنہا کا بچہ آخری وقت میں ہے ، آپ فرماتے ہیں إن ﷲ مااعطیٰ ولہ مااخذ فلتصبرولتحتسب ، جو کچھ دیا وہ بھی اﷲ کا اور جو کچھ لیا وہ بھی اﷲ کا، پس صبر کرنا چاہئے اور ثواب کا امیدوار رہنا چاہئے ، یہی بات رسول نے اپنے ہر امتی سے فرمائی ہے ، تم بھی انھیں کے امتی ہو ، بس صبر کرلو اور اجر کی امید رکھو۔
اور سنو! حضرت نے فرمایا ہے کہ صدمہ کے وقت اس طرح رضا کا اظہار کرواور دعا کرو ، ’’إِنَّاﷲِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘’’ أَللّٰھُمَّ اْجُرْنِیْ فِیْ مَصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا‘‘۔ پھر دیکھو کہ حق تعالیٰ کی جانب سے کیا کیا نعمتیں ملتی ہیں ۔
میرے عزیز بیٹے ! اﷲ کی مہربانی بہت بڑی ہے ، اسے ہر وقت دھیان میں رکھو ، بلاشبہ تمہیں اس وقت بڑا بھاری خلا محسوس ہورہا ہے ، میں سوچتا ہوں تو تڑپ جاتا ہے ، مجھے تمہاری محبت بے چین کئے ہوئے ہے ، مگر اس خلا کو اﷲ کی محبت سے ، اﷲ کی یاد سے ، اﷲ سے امید رکھنے سے ، اﷲ کی مہربانی سے پُر کرلو ، دنیا کی ہر چیز فانی ہے ، ہر تعلق کے لئے زوال ہے ، سب کچھ مٹ جانے والا ہے ، ایک اﷲ کا تعلق ہے جو لازوال ہے، یہ ہمہ دم کا رفیق ہے ، دنیا کی ہر دولت ختم ہونے والی ہے ، ایک تعلق مع اﷲ ہے جس کے لئے فنا نہیں ہے ، دل جتنا زخمی ہوچکا ، ہوچکا ، اب اس پر صبر ورضا کا مرہم لگادو ، تمہارے لئے بہت دعائیں ہوئی ہیں ، تمہارے کمزور باپ نے بھی کی ہیں ، بزرگوں سے کرائی ہیں ، حضرت شیخ نے کی ہیں ، حافظ مسعود صاحب اور مفتی عبد الرحمن صاحب نے کی ہیں ، اور مکہ اور مدینہ میں بہتوں نے کی ہیں ،اﷲ تمہیں صبر وسکون عطا فرمائیں ۔
اس دن جب خبر ملی تو عرفات حرم میں تھا ، اسے جب خبر ہوئی تو وہ رات میں قیام