آیاتھا ، وہیں اور ویسا ہی پاک صاف بے حساب چلا گیا۔
اس تیسرے حادثہ نے پچھلے دونوں حادثوں کی یاد پھر تازہ کردی ، طبیعت نڈھال ہوگئی ، دس بجے اس کا جنازہ اٹھا ، مولانا انتخاب عالم صاحب قاسمی نے نماز جنازہ پڑھائی ، اس موقع پر بھی تمام انتظامات انھیں کی نگرانی میں انجام پائے ۔
ان تینوں حادثوں نے طبیعت کو چور چور کرکے رکھ دیا ، مگر بندہ کو بجز تسلیم ورضا کے اور کچھ چارہ نہیں ،جو کچھ ہمارے پاس تھا وہ اﷲ ہی کا تھا ، اور جو کچھ ہے وہ اﷲ ہی کاہے ، انھیں اپنے بندوں میں ہر تصرف کااختیار اور حق ہے ، اور وہی عین حکمت وفضل ہے ، وہ کچھ لیتے ہیں تو بہت کچھ دیتے ہیں ۔
نیم جاں بستاند وصد جاں دہد آنچہ در وہمت نیاید آں دہد
وہ آدھی جان لیتے ہیں اور سوجان عطا کرتے ہیں ، وہ کچھ دیتے ہیں جس کاتمہیں تصور بھی نہیں ہوگا۔
چنانچہ حق تعالیٰ کی رحمت ومہربانی کی یہ بڑی جلوہ گاہ تھی ، تین پوتے گئے ، صحت کو نقصان پہونچا ، لیکن بے شمار اہل محبت ملے ، ان کی ہمدردیاں ملیں ، ان کی دعائیں ملیں ، ان کی طرف سے تسلیاں ملیں ، وہ وہ انعامات ملے جن کا تصور بھی نہیں ہوسکتا تھا ، پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ تین معصوم جانیں ، پاک صاف خدا کے حضور پہونچ کر اپنے ماں باپ کے لئے سفارش کرنے والی ہوگئیں ، اﷲ تعالیٰ ان معصوم اور بے گناہ جانوں کو اپنے آباء واجداد کے مغفرت ونجات کا سامان بنائیں ۔
مکہ شریف سے واپسی کے بعدبرخوردار عزیزم مولوی حافظ محمد راشد سلّمہ نے مجھ سے کہا تھا کہ بھائی مولوی محمد عابد پر دو بیٹوں کے انتقال کا صدمہ اور اثر شدید ہے ، چند کلمات تعزیت اور تسلی کے ان کیلئے لکھ دیں ، چنانچہ جمعہ کی واپسی کے معاً بعد سنیچر کو میں نے ایک مفصل خط عابد سلّمہ کے نام لکھا ، پھر اتوار کو راشد سلّمہ کے فرزند کاانتقال ہوگیا۔ وہ خط بھی ذیل میں درج کیا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭