چھوٹے بھائی مولوی محمد عامر سلّمہ کو گھر لایا ، پھر رات ہی میں انھیں غازی پور بھیجا، صبح اپنے گھروالوں کو لے کر غازی پور گیا ، عزیزم حاجی عبد اﷲ سلّمہ جو بچے کے نانا تھے ، سراپا تصویرِ غم بنے ہوئے ، پورا گھرانا سوگوار تھا ۔ ساڑھے دس بجے نماز جنازہ ہوئی ، کانپتی آواز میں اس خاکسار نے نماز جنازہ ادا کی۔
صدمے سے دل زخمی تھا ، مگر حق تعالیٰ نے دستگیری فرمائی ، چند روز کے بعد اطلاع آئی کہ حج کی درخواست جو التوا میں پڑی ہوئی تھی قبولیت سے سرفراز ہوئی۔ میں اور میرے دو بیٹے عزیزم مولوی حافظ محمد راشد سلّمہ اور عزیزم مولوی حافظ محمد عرفات سلّمہ کی ہمراہی میں حج کی منظوری آگئی ، ساتھ میں پورہ معروف کے بہت ہی عزیز وقریب حاجی محمد نعمان سلّمہ اور ان کی اہلیہ کی بھی منظوری تھی ، سفر حج کی منظوری نے صدمہ کے بوجھ کو ہلکا کردیا۔
۱۶؍ اکتوبر کو لکھنؤ سے فلائٹ تھی ، ہمارا قافلہ ۱۵؍ اکتوبر کو کیفیات اکسپریس سے لکھنؤ کے لئے روانہ ہوا، لکھنؤ میں ہمارے میزبان ابرار احمد صاحب اور ان کے دونوں فرزند محمد عامر اور محمد عارف سلہما تھے، ان لوگوں نے بہت خدمت کی ، اﷲ تعالیٰ انھیں دنیا وآخرت کی عافیت سے نوازے۔آمین
ہماری پہلی منزل دربار رسالت کی حاضری تھی ، بحمد اﷲ اطمینان وعافیت سے مدینہ شریف پہونچے ، مدینہ شریف میں اہل محبت بہت ملے ۔ مولانا حافظ محمد مسعود صاحب اور نسیم بھائی پاکستان کے ملے ، عزیزم محمد نعیم ، حافظ دلشاد احمد اور جہانا گنج کے انظر سلّمہ سے ملاقاتیں رہیں ، ان سب بزرگوں اور عزیزوں نے حق محبت اور حق خدمت خوب ادا کیا ۔ آٹھ روز مدینہ شریف میں قیام کی سعادت حاصل ہوئی ، مفتی عاشق الٰہی مہراج گنجی مدظلہ اور مولانا ڈاکٹر ضیاء الرحمن صاحب اعظمی مدظلہ سے ملاقاتیں رہیں ۔
۲۶؍ اکتوبر کو مکہ شریف حاضری ہوئی ، عزیزیہ میں اقامت گاہ ملی ، ۵؍ نومبر ،۹؍ ذی الحجہ کو حج کا دن تھا ، ۸؍ کی رات میں منیٰ حاضری ہوئی ، ۹؍ کو عرفات میں حج کی سعادت حاصل ہوئی۔