واہتمام ایک شرعی حکم ہے، تاکہ اللہ کی عبادت، حسن عبادت بن کر قابل تحسین وقبول بنے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو دعاء کے پیرائے میں ، حسن عبادت کے اہتمام کی تلقین فرمائی ہے، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کوتاکید فرماتے ہیں کہ ہرنماز کے بعد یہ دعا کرلیاکرو، اور اسے ترک نہ کرو، اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ۔اے اللہ! آپ اپنے ذکر، اپنے شکر اور اپنی عبادت کی عمدگی پر میری مدد فرمائیے۔
اس دعاء سے بخوبی ظاہر ہوتاہے کہ صرف عبادت نہیں ، بلکہ حسن عبادت مطلوب ومقصود ہے، عبادت کرنے والا جب حسن عبادت سے غافل ہوتاہے، تو اپنی عبادت خراب کرلیتاہے، اسی لئے علمائے اسلام نے اپنی توجہ کامرکز عبادات کے ظاہری آداب ومسائل کو بھی بنایا ہے، ظاہردرست ہوگا تو باطنی روح کی استعداد اس میں بدرجۂ کامل ہوگی اوراگر ظاہری ڈھانچہ بدنما اور خراب بنالیا تو اس کی روح میں بھی بدنمائی آسکتی ہے۔
عبادت کی اس صورت اور ڈھانچے کو خوبصورت بنانا،اور اسے ظاہری خوبیوں سے آراستہ کرنا بھی ایک کار اہم ہے ، یہی وجہ ہے کہ نماز جو کہ عبادات میں سب سے بڑھ کر ہے اس کے ظاہری حسن وجمال کے لئے متعدد شرطیں ضروری قرار دی گئی ہیں ، بدن پاک ہو، جگہ پاک ہو ، کپڑے پاک ہوں ، بدن کی پاکی ظاہری بھی کہ واقعی نجاست سے بدن آلودہ نہ ہو ، اور باطنی پاکی بھی کہ وضو اور غسل سے بدن آراستہ ہو ، بلکہ صرف طہارت ونظافت پر ہی معاملہ بس نہیں ہے ، حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ، ہر نماز کے وقت ظاہری زینت کااہتمام کرو۔ بدن کی وضع قطع ڈھنگ کی اور شریفانہ ہو، کپڑے ایسے ہوں ، جن سے آدمی کو جمال حاصل ہو ، بال بے ڈھنگے نہ ہوں ، کپڑے ایسے نہ ہوں جن سے ستر پوشی کے بجائے ستر کی نمائش ہو ، یہ وہ آداب ہیں جن سے نماز کا ظاہر آراستہ ہوتا ہے۔
مسجدیں بھی اﷲ کے شعائر میں ہیں ، ان کی بے حرمتی اور بے ادبی درست نہیں ، یہ