کہ ہر دور میں پروانے اپنے دلوں میں اس کی کشش کی بیتابی محسوس کرتے ہیں ، اور ساری دنیا سے منہ موڑ کر ، یکسو ہوکر آپ کی بنائی راہ پر بے تکان چلتے رہتے ہیں ، آپ کی باتوں کو یاد کرتے ہیں ، آپ کے عادات وشمائل کو اختیار کرتے ہیں ، آپ کی سنتوں کی ہو بہو پیروی کرتے ہیں ، خودکو آپ کی سیرت میں جذب کرتے ہیں ، اپنے ارادے ، اپنے نظریے ، اپنے خواہشات کو فنا کرکے رسول کی لائی ہوئی شریعت وسنت میں ڈھل جاتے ہیں ، اگر وہ کاغذ کی بے جان کتابیں ہیں تو یہ گوشت پوست سے بنی ہوئی جاندار کتابیں ، ان کتابوں کے حروف ونقوش میں آپ کی سنت وسیرت محفوظ ہے ، تو ان زندہ وجود وں کی زبان اور اعضاء وجوارح میں آپ کی حدیثیں اورسنتیں جگمگارہی ہیں ۔
میرے شیخ ومرشد حضرت مولانا حافظ عبد الواحد صاحب مدظلہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد صاحب مدنی قدس سرہ سے احادیث رسول پڑھتے تھے ، اور آپ کے وجود وعمل میں ان احادیث کی تشکیل وتعمیل دیکھتے تھے ، کتاب کے اندر جو کچھ حروف ونقوش پڑھتے ، آپ کی زندگی کے قول وعمل میں بھی وہی سب کچھ پڑھتے تھے۔
یہ دونوں کی طرح کی کتابیں __کاغذکی کتابیں اور زندہ وجود کی کتابیں __ قرون اولیٰ سے اب تک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چل رہی ہیں ، تعداد کے کم وبیش ہونے کا فرق ہوسکتا ہے ، لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ ان میں خلا پیدا ہوا ہو۔
انھیں دونوں سے اسلامی معاشرہ زندہ وتابندہ ہے، انھیں کتابوں ، حدیث وسنت کے مجموعوں کی برکت سے اسلامی تعلیم ، ہر طرح کی تحریف سے محفوظ ہے ، سر کھپانے والے تحریف کے لئے سر کھپاتے ہیں ، مگر دونوں طرح کی معتبر کتابوں کی تیز روشنی میں باطل کی روسیاہی نمایاں ہوجاتی ہے۔
جس طرح قرآن کریم کے کلمات وحروف سفینوں اور سینوں میں محفوظ ہیں ، اسی طرح احادیثِ رسول اور سیرت رسول سفینوں میں بھی اور زندہ انسانی وجود اور شمائل وخصائل میں بھی محفوظ ہیں ، یہ حق تعالیٰ کی طرف سے وہ غیبی مستحکم انتظام ہے جس کی وجہ سے