اسلامی شریعت ہر تحریف وتبدیل سے محفوظ ہے۔
امت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا یہ وہ محیر العقول اور عظیم کارنامہ ہے جس کی توفیق انھیں حق تعالیٰ کی جانب سے بخشی گئی ، اور اس کی کوئی نظیر دنیا کی کسی امت میں موجود نہیں ۔
احادیث ، اس حیثیت سے بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں ، کہ ان کا سر چشمہ وہ ذات عالی ہے جو مہبط وحی الٰہی ہے، جس کا شرح صدر بارگاہ الٰہی کی عنایت خصوصی ہے ، جس کے سراپا نور ہونے کی بشارت قرآن کریم نے دی ، کلام اور کام کی قدروقیمت اس کے مصدر ومنشا کے لحاظ سے گھٹی بڑھتی ہے ، نور مبین اور رسول معصوم کی زبان سے نکلا ہوا کلام خود نور ہے ، اور ہر خطا سے معصوم ہے ، پھر اس کے سراپا خیر وبرکت ہونے میں کیا کلام ہوسکتا ہے؟ اس کلام کی زندگی اور نورانیت میں کوئی فرق نہیں آسکتا خواہ زمانہ جتنا بھی گزرجائے ، ایک مدت گزر جانے کے بعد اب بھی حق وہدایت کی توسیع واشاعت کا کام اگر کرنا ہے ، تو قرآن کے ساتھ حدیث سے بھی استفادہ کرنا ہوگا ۔ حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ :
’’ حدیث نبوی ،زندگی ، قوت اور اثر انگیزی سے بھرپور ہے ، اور ہمیشہ اصلاح وتجدید کے کام ، فساد اور خرابیوں اور بدعتوں کے خلاف صف آراء اور برسر جنگ ہونے اور معاشرہ کااحتساب کرنے پر ابھارتی رہی ہے ، اور اس کے اثر سے ہر دور اور ہر ملک میں ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں جنھوں نے اصلاح وتجدید کا جھنڈا بلند کیا ، کفن بردوش ہوکر میدان میں آئے ، اور بدعتوں وخرافات اور جاہلی عادتوں سے کھلی جنگ کی اور دین خالص اور صحیح اسلام کی دعوت دی ، اسی لئے حدیث نبوی، امت اسلامیہ کے لئے ایک ناگزیر ضرورت اور اس کے وجود کے لئے ایک لازمی شرط ہے ، اس کی حفاظت ، ترتیب وتدوین ، حفظ اور نشر واشاعت کے بغیر امت کا یہ دینی وذہنی ، عملی واخلاقی دوام وتسلسل برقرار نہیں رہ سکتا۔( تاریخ ودعوت وعزیمت ،ج:۵، ص: ۱۷۱)
(جون ۲۰۱۱ء)
٭٭٭٭٭