وتذکرہ بھی فنا ہوجائے گا۔
نادان کہنے والا یہ کہہ رہا تھا اور قدرت سامان کررہی تھی کہ روئے زمین پر اس سے بڑھ کر کسی کا تذکرہ نہ ہو ، خالق تعالیٰ کا ذکر سب سے بلند ہے ، پھر ان کے بعد اگر کسی کا ذکر ہوتو اسی نبی امی کا ہو ، ورفعنا لک ذکرک ( انشراح:) ہم نے تمہارے ذکر کو بلندی بخشی۔ یہ وعدہ نہیں ، خبر ہے ، اور اس خبر کی صداقت ہر آنے والا دن مزید یقینی بناتا جارہا ہے۔
پڑھنے والے پڑھیں ، یہ حدیث کی بے شمار کتابیں ہیں ، یہ مغازی کے دفتر ہیں ، یہ تاریخ کے صفحات ہیں ، یہ شمائل کے مجموعے ہیں ، ان میں پڑھنے والوں کو رسول اﷲ ﷺ کے ارشادات ملیں گے ، آپ کے افعال وصفات ملیں گے ، نبوت کی تیس سالہ زندگی کا ہر ہر لمحہ محفوظ ملے گا ، آپ کے اقوال وافعال اور صفات واحوال میں کوئی جلی اور خفی ایسی شان نہ ہوگی ، جو علم وتحقیق کے اس خزانے میں بعینہٖ محفوظ نہ ہو ، صرف محفوظ ہی نہیں سورج کی طرح روشن نہ ہو ، آپ کے کھڑے ہونے اور بیٹھنے کا انداز کیا تھا ؟ آپ سونے سے کیونکر اٹھے ؟ اور اٹھنے کی کیفیت کیا تھی؟ آپ کی ہنسی ، آپ کا تبسم ، آپ کی عبادت ، دن میں اور رات میں کس طرز پر ہوتی تھی ؟ آپ کے کھانے ، پینے، پہننے اوڑھنے اور وضو وغسل کی کیا شان تھی ؟ لوگوں سے گفتگو آپ کیونکر کرتے تھے ، ملاقات کے وقت کیا کیفیت ہوتی تھی ؟ کون کون سے رنگ آپ کو پسند تھے ؟ ان میں سے کون سی بات ایسی ہے جو ان کتابوں کے اوراق میں آپ کو بالتفصیل نہیں ملے گی۔
اگر کوئی یہ کہے تو ذرا بھی مبالغہ نہ ہوگا کہ دنیا میں تاریخ کی کتابوں نے کسی بھی انسان کے احوال وشمائل اور عادات وخصائل کو اس تفصیل ، اس شرح وبسط ، اس تحقیق وتدقیق اور اس احصاء واحاطہ کے ساتھ جمع نہیں کیا ہے ، جیسے ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی ا کی زندگی کے جزئیات وکلیات کو جمع کیا ہے۔
پھر معاملہ صرف کتابوں کے اوراق پر محدود نہیں ہے ، اﷲ نے اپنے اس برگزیدہ نبی کے گرد عقیدت ومحبت کا وہ ہالہ قائم کردیا ہے ، اور شیفتگی ووالہیت کی وہ شمع روشن کردی ہے