اور انھیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے ، حالانکہ اس سے پہلے وہ کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔( سورہ نساء :)
اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے کتاب کے ساتھ حکمت کو بھی ذکر فرمایا ہے ، یہ حکمت کیا ہے ؟ حضرات علماء ومفسرین فرماتے ہیں کہ حکمت سے مراد سنت ہے ، پس رسول اکرم ﷺ کی حدیثیں اور آپ کی ہدایتیں سب سنت میں داخل ہیں ۔
دین اسلام کامدار انھیں دونوں پر ہے ، قرآن پر اور سنت پر! اﷲ نے ان دونوں کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ، اور آج تقریباً ڈیڑھ صدی کی تاریخ اس پر گواہ ہے کہ حق تعالیٰ کا یہ وعدہ اس طرح سے پورا ہوا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی صداقت بن گیا ہے ۔ قرآن کریم کا حرف حرف اس طرح محفوظ ہے کہ لاکھوں انسانوں کے سینے اور لاتعداد کاغذوں کے سفینے اس کے لفظ اور زیر وزبر تک کے امین صادق ہیں ۔
اسی طرح رسول اکرم ا کی حدیثوں ، سنتوں اور آپ کے خصائل وشمائل اور اخلاق وسیرت کے نقل وروایات کا وہ عدیم النظیر خزانہ دنیا کے سامنے ہے کہ علم وتحقیق کی دنیا آج تک حیرت زدہ ہے ، کہ عرب کے صحراؤں میں ،ا میوں کے درمیان پیدا ہونے والا رسول ، ایسی جگہ پیدا ہونے والا ، جہاں پڑھنے لکھنے والوں کی تعداد ایک ہاتھ کی پانچ انگلیوں کے پوروں سے زائد نہ تھی ، آج وہ عالم ہے کہ اس کے منہ سے نکلا ہوا کوئی کلمہ ایسا نہیں ہے جو معتبر راویوں کے بلا انقطاع تسلسل کے حوالے سے موجود نہ ہو، اور اس کے کردار وعمل کی کوئی روشنی ایسی نہیں ہے جسے لیل ونہار کی طویل گردشوں نے مضمحل اور مدھم کردیا ہو ، بلکہ جیسے جیسے وقت گزرجاتا ہے اس کی تابناکی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
دیکھنے والے حیرت زدہ ہیں کہ ایک وقت جبکہ آپ کے صاحبزادے کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا تھا ، کہنے والے مخالف نے کہا تھا کہ :دعوہ فانہ رجل ابتر لاعقب لہ فإذا ھلک انقطع ذکرہ ( تفسیر ابن کثیر سورۃ الکوثر ) اسے چھوڑو ، یہ ایسا آدمی ہے جس کی نسل منطع ہوگئی ہے ، اس کی اولاد باقی نہیں ، جب یہ دنیا سے چلا جائے گا تو اس کا ذکر