عقل وخرد کی یہ روشن راہ اور فتنوں سے بچ کر نکلنے کی گزرگاہ کہاں اور کیونکر ملے گی ؟ وہ ایک ہی جگہ متعین ہے اور ایک ہی طریقہ ہر شک وشبہ سے بالاتر ہے ؟ اور وہ ہے ہادی مطلق ، نمونۂ رضائے الٰہی ، دانائے طریق ، ختم المرسلین ،سیّدنا ومولانا حضرت محمد مصطفی اکی بارگاہ عالم پناہ ہے ، جس راہ پر وہ چلے ہیں ، جس راہ پر چلنے کا انھوں نے حکم دیا ہے ، اور جس راہ کو انھوں نے پسند فرمایا ہے ، بس تلاش کرنے والے اسی راہ کو تلاش کریں ، اور پیش کرنے والے اسی راہ کو پیش کریں ، دوسری ہر راہ کانٹوں بھری ہے ، غلط رخ پر گئی ہے ، سب کو نظر انداز کرکے ، سب سے یکسو ہوکر ، اور سب کی نفی کرکے بس اسی راہ پر خود کو ڈال دینا قطعی ہدایت ہے۔
ماہر چہ خواندہ ایم فراموش کردہ ایم الا حدیثِ یار کہ تکرار می کنیم
ہم نے جوکچھ پڑھاتھا اسے بھلادیا ، بس ایک یاد رہ گئی ہے ، اور وہ ہے دوست کی بات! اسے ہی ہم دہرائے جارہے ہیں ۔
یہ دوست کون ہے ؟ یہ مرکز محبت کون ہے َ ایک مومن کے لئے ، اﷲ اور اس کے رسول کے علاوہ اور کیا جواب ہوسکتا ہے ؟ اﷲ کا کلام قرآن کریم ہے ، اور رسول کا کلام حدیث وسنت ہے ، ایک مسلمان کی زندگی ، انفرادی بھی اور اجتماعی بھی ، اس کا پورا ماحول اور معاشرہ انھیں دونوں سے مستفید ہوتا ہے ، قرآن کریم متن ہے ، حدیثِ رسول اس کی شرح ہے ، قرآن پاک کتاب ہے ، اور حدیث رسول حکمت ہے۔
حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْبَعَثَ فِیْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ آیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ۔
بلاشبہ اہل ایمان کے اوپر اﷲ کااحسان ہوا کہ ان میں خود انھیں کے زمرے سے ایک رسول کو مبعوث فرمایا ، جو انھیں اﷲ کی آیتوں کو پڑھ کر سناتا ہے اور ان کا تزکیہ کرتا ہے ،